اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا پریس کانفرنس کے دوران سینئر صحافی کے سوال پر آگ بگولہ ہوگئے جس کے بعد صحافیوں نے ان کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر فیصل واوڈا پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ ڈان اخبار کے سینئر صحافی خلیق کیانی نے ان سے ایل این جی کنٹریکٹ اور مہمند ڈیم کے ٹھیکے میں شفافیت سے متعلق ایک سوال کیا۔

فیصل واوڈا سوال سن کر آگ بگولہ ہوگئے جس کے بعد انہوں نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے ادارے سے اسی سوال کی امید کر رہا تھا۔

وفاقی وزیر جواب دیتے ہوئے طیش میں آگئے اور صحافی سے کہا کہ آپ ہمارے بزرگ ہیں، اگر آپ کی جگہ آپ کے ادارے کا دوسرا نمائندہ ہوتا تو میں یہ مائیک اٹھا کر سائیڈ میں رکھ دیتا۔

مزید پڑھیں: چینی قونصلیٹ پر حملہ: فیصل واوڈا کی ہتھیار کے ساتھ آمد پر تنقید

فیصل واوڈا کے اس غیر مہذب رویے کے بعد وہاں موجود صحافیوں نے ان کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔

صورت حال بے قابو ہوئی تو فیصل واوڈا نے صحافیوں سے کہا کہ یہ میرے بزرگ ہیں اور میں ان سے معافی مانگتا ہوں، تاہم صحافی احتجاج کرتے ہوئے ہال سے باہر نکل گئے۔

فیصل واوڈا بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور صحافیوں کو منانے کی کوشش کی تاہم تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا، مہمند ڈیم کی تعمیر کا آغاز 2019 میں ہوگا، چیئرمین واپڈا

'ڈیسکون کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے'

قبل ازیں پریس کانفرنس کے دوران فیصل واوڈا نے کہا کہ ڈیسکون کمپنی کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عبدالرزاق داﺅد وزیر اعظم کے مشیر ہیں، وہ پہلے ہی اپنی کمپنیوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور جب مہمند ڈیم کے لیے بولی کا عمل ہوا تو اس وقت موجودہ حکومت اقتدار میں نہیں تھی۔

واضح رہے کہ 300 ارب روپے مالیت کے 'مہمند ڈیم' کی تعمیر کا ٹھیکہ تین کمپنیوں ڈیسکون (جو عبدالرزاق داؤد کی ملکیت ہے)، چائنا گیزوبا اور ووئتھ ہائیڈرو پر مشتمل کنسورشیم کو دیا گیا ہے، جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ 65 سال سے اس لیے ملک میں ڈیم نہیں بنے کہ کچھ لوگوں نے اپنے منفی ایجنڈے کی وجہ سے کام کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں بطور وزیر یا واپڈا سمیت میرے ماتحت ادارے بھی کسی کو کنٹریکٹ نہیں دے سکتے۔'

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی مصروفیات کی وجہ سے مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ملتوی ہوئی تھی، تاہم اب 13 جنوری کو اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں خط کے ذریعے طلبی کے معاملے پر وفاقی وزیر ایک بار پھر سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ 'کسی ملزم کو جوابدہ نہیں ہوں، وہ پہلے اپنا حساب دیں، ایک دن کے نوٹس پر میں اور میری وزارت کا کوئی افسر پی اے سی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نوٹس کوئی آسمانی فرمان نہیں، شہباز شریف کمیٹی میں صرف ڈرامہ بازی اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں لیکن ہم انہیں یہ ڈرامہ نہیں کرنے دیں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں وزیراعظم کے ماتحت ہوں، وہ میرے سیاسی اور پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، اس کے علاوہ قانونی معاملات کے حوالے سے عدلیہ کو جوابدہ ہوں، باقی کسی کو جوابدہ نہیں ہوں جبکہ دو، چار افراد کی گفتگو، خبروں یا سوشل میڈیا کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں