قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی معدنیات شاہد خاقان عباسی سمیت وزارت کے متعدد عہدیداران کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کردی۔

نیب حکام نے واضح کیا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ’معلومات کے تبادلے‘ کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا نواز شریف، شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری کا فیصلہ

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے شاہد خاقان عباسی، سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا، سابق مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) شیخ عمران الحق، ڈپٹی مینجنگ پی ایس او یعقوب ستار سمیت سی او او محمد نعیم الحق کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا‘۔

علاوہ ازیں چیئرمین نیب نے سابق رکن قومی اسمبلی میاں امیتاز، میاں ابراہیم، سہیل انور سیال، سابق صوبائی وزیر داخلہ علی انور سیال، سابق صوبائی وزیر برائے لوکل باڈیز جان خان شورو، سابق صوبائی وزیر سندھ زاہد علی سمیت 20 کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیب نے پی آئی اے میں ’ضابطے کے خلاف‘ تعیناتی کے متعدد کیس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزیدپڑھیں: شاہد خاقان کےخلاف نیب تحقیقات دسمبر2016 میں ختم کی گئیں

نیب نے اسٹاک بروکیج پرائیوٹ لیمٹڈ کے علی عثمان خالدہ انور، محمد عثمان اور دیگر کی رضاکارانہ طور پر پلی بارگین درخواست مسترد کردی۔

چیئرمین نیب (ر) جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ’نیب کرپشن سے پاک پاکستان پر یقین رکھتی اور سب کے لیے یکساں احتساب کی پالیسی پر گامزن ہے‘۔

واضح رہے کہ 6 جون 2018 کو نیب نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے الزام کے حوالے سے انکوائری کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے سابق وزرااعلیٰ سمیت کئی اعلیٰ شخصیات کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا۔

نیب کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم کے خلاف اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد کے بر خلاف من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام میں انکوائری کی منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں