افغانستان کےصوبے قندھار میں طالبان کے ایک حملے میں افغان بارڈر پولیس کے 7 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عزیزاحمد کا کہنا تھا کہ طالبان نے ضلع اسپین بولدک کے سرحدی قصبے ناوا میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ کو اڑا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد دیر گئے تک فائرنگ کا سلسہ جاری رہا اور اس دوران 7 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 16 حملہ آور بھی مارے گئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان نے سوشل میڈیا میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

مزید پڑھیں:'داخلی حملے' میں قندھار کے گورنر، پولیس اور انٹیلی جنس چیفس ہلاک

یاد رہے کہ صوبہ قندھار1990 کی دہائی میں افغان طالبان کا مرکز تھا جہاں طالبان تحریک نے جنم لیا جبکہ گزشتہ چند برسوں سے قندھار دیگر صوبوں سے قدرے پرسکون رہا ہے۔

اکتوبر 2018 میں قندھار کے پولیس سربراہ جنرل عبدالرازق کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جن کو طالبان کا سخت مخالف سمجھا جاتا تھا اور انہوں نے سخت کارروائیاں بھی کی تھیں۔

قندھار میں داخلی حملے کے نتیجے میں صوبے کے گورنر زالمے ویسا، صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی انٹیلی جنس چیف عبدالموہمن ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دورے پر موجود افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل آسٹن اسکاٹ ملر محفوظ رہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی، افغان فورسز 2018 میں شہریوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں، طالبان

طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا نشانہ امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر تھے، جن کے حوالے سے نیٹو فروسز نے دعویٰ کیا کہ وہ محفوظ ہیں۔

افغانستان میں نیٹو فورسز کے ترجمان اور امریکی فوج کے کرنل کنوٹ پیٹر کا کہنا تھا کہ واقع میں 2 امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کردی گئیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ حملہ آور جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے قندھار حملے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ افغان فورسز اور عوام قیام امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں، قیام امن کی کوششوں میں پاکستان افغان حکومت اورعوام کے ساتھ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں