فرانس: یلو ویسٹ مظاہرین کا حکومتی ترجمان کے دفتر پر حملہ

06 جنوری 2019
ہفتے کو کیے گئے  مظاہرے میں 50 ہزار افراد نے شرکت کی — فوٹو : اے ایف پی
ہفتے کو کیے گئے مظاہرے میں 50 ہزار افراد نے شرکت کی — فوٹو : اے ایف پی

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور صدر ایمانوئیل میکرون کے استعفیٰ کے مطالبے کے تحت ‘یلو ویسٹ‘ تحریک کے حالیہ مظاہرے میں مظاہرین نے حکومتی ترجمان کے دفترپر دھاوا بول دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ روز فرانس کے مختلف شہروں میں یلو ویسٹ مظاہرین نے پرتشدد مظاہرے کیے جو پولیس سے جھڑپ کی صورت اختیار کرگئے اسی دوران مظاہرین نے لفٹر ٹرک کی مدد سے حکومتی ترجمان کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔

حکومتی ترجمان بینجمن گریویکس نے بتایا کہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد دروازہ توڑ کر وزارت کے کمپاؤنڈ میں داخل ہوئی تھی، انہوں نے اس حملے کو ’ملک پر ناقابل قبول حملہ‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یلو ویسٹ کے مظاہرین اور سیاہ لباس میں ملبوس دیگر افراد نے لفٹر ٹرک کا استعمال کرکے داخلی دروازہ توڑا تھا‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مظاہرین نے 2 گاڑیوں اور کھڑکیوں کے شیشے توڑے اور فرار ہوگئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مظاہرین کو پہچاننے کی کوشش کی کررہی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 5 جنوری کو ہونے والے مظاہرے میں 50 ہزار افراد شریک تھے جبکہ اس سے قبل 29 دسمبر کو ہفتے کے روز کیے گئے کئی مظاہروں کے بعد تحریک کمزور پڑنے کی وجہ سے 32 ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے ٹوئٹ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ ری پبلک، اس کے سرپرست، اس کے نمائندگان کے خلاف یہ شدید تشدد ہے‘۔

خیال رہے کہ حکومتی ترجمان نے حملےسے ایک روز قبل یلو ویسٹ تحریک پر تنقید کرتے ہوئے مظاہروں میں شرکت کرنے والے افراد کو حکومت کا تختہ الٹنے کے موقع کی تلاش کرنے والوں کا آلہ کار قرار دیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ صرف پیرس میں ساڑھے 3 ہزار افراد نے مظاہرہ کیا جو کہ گزشتہ ہفتے مظاہرے میں شریک 8 سو افراد کے مقابلے سے کئی گنا زیادہ تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مظاہرے میں شریک کم از کم 34 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے لےجایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : فرانس کے بعد یورپ کے دیگر ممالک میں حکومت مخالف احتجاج

حکام کےمطابق مونٹپیلیے اور ٹروئیس میں تشددکے واقعات بھی رپورٹ کیے گئے اور ایوگنون اور بیویگس میں بھی انتہاپسندی کی گئی۔

فرانسیسی وزیر داخلہ نے ٹوئٹ کیا کہ ’ میں ہر شخص سے ذمہ داری اور قانون کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ پیرس اور دیگر شہروں میں کشیدگی اورپرتشدد واقعات کے بعد مقامی پولیس افسران سے ویڈیو کانفرنس کی تھی‘۔

یاد رہے کہ کہ فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف نومبر اور دسمبر پر تشدد احتجاج کیے گئے تھے جو مطالبات کی منظوری پر ختم ہوئے تھے۔

اگرچہ فرانسیسی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا فیصلہ 6 ماہ تک کے لیے واپس لے لیا تاہم اب تازہ ترین مظاہروں میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

میکرون کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیرس میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات دہرائے۔

رپورٹس کے مطابق یلو ویسٹ نامی فرانسیسی حکومت کا مخالف گروپ اور ان کے حامی چاہتے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں میں تبدیلی آئے کیونکہ یہ پالیسیاں امیروں کے حق میں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت میں اعلیٰ سطح پر تبدیلی آئے۔

فرانس کی حکومت دباؤ کا شکار

سی این این کی رپورٹ کے مطابق سالِ نو کے خطاب میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکروں نے ’یلو ویسٹ ‘ تحریک کا نام لیے بغیر اس کا حوالہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ناانصافی کے خلاف غصے کو برداشت کیا جاسکتا ہے لیکن نفرت انگیر تقریر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ ’ فرانس ایک بہتر مستقبل چاہتا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کی عزت کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے بے قابو

دسمبر میں انہوں نے کم از کم تنخواہ میں اضافہ ، نئے پنشن ٹیکس کا خاتمہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود مظاہرین کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں