اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اومنی گروپ کے اصل مالک آصف علی زرداری ہی ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے ملنے والا پیکج کا پہلے ہی اعلان ہوگیا تھا، دورے کے دوران اس کو حتمی شکل دی گئی، ہمارے یو اے ای کے ساتھ صرف معاشی نہیں بلکہ اسٹریٹجک نوعیت کے تعلقات ہیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’فلم ٹھگز آف پاکستان‘ میں انٹرویل چل رہا ہے اور یہ فلم آگے بڑھ رہی ہے، وزیر اعظم کی جانب سے سیاسی مافیا کے خلاف تجاوزات کا جو آپریشن کلین اپ شروع کیا گیا اسے آگے بڑھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آج سماعت کے دوران پاکستان کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی ابھر کر سامنے آئی، جے آئی ٹی کی جانب سے بھی دیے گئے اکاؤنٹس سے اومنی گروپ یا آصف علی زرداری نے انکار نہیں کیا کیونکہ اومنی گروپ کے اصل مالک و مختار آصف زرداری ہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے اس کیس کو نیب کے حوالے کردیا ہے اور انہیں 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا کہا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا عدالت کے تمام احکامات کی طرح اس پر عمل کرتے ہوئے ان کا نام بھی اس فہرست سے نکال دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عہدوں کی وجہ سے نام ای سی ایل میں ڈالے یا نکالے نہیں جاتے بلکہ یہ کردار کی وجہ سے کیا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کا نام ای سی ایل میں آنا شرمندگی کا باعث ہے لیکن مراد علی شاہ کا نام اتنی گھناؤنی کرپشن میں آنا اس سے زیادہ شرم کا باعث ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کے استعفیٰ کا مطالبہ قائم ہے کیونکہ اومنی گروپ اور آصف علی زرداری نے جو فائدے اٹھائے ہیں وہ وزیر اعلیٰ کے کردار کے بغیر ممکن ہی نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ فلم ٹھگز آف پاکستان میں مراد علی شاہ کا اہم کردار ہے اور نیب کو ان کے کردار کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی محنت قابل تحسین ہے، جو انتقام کا نعرہ لگاتے ہیں، انہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کیس 2015 میں شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق دور میں میثاق کرپشن ہوا تھا اور ایک دوسرے کے خلاف کیسز نہ کھولنے پر سب راضی تھی اور اب بھی یہ کوشش کی جارہی ہے کہ سب ایک ہوجائیں اور کرپشن کی اجازت دے دی جائے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جس طرح پوری قوم بدعنوان عناصر کے خلاف متحد ہے اسی طرح یہ لوگ قوم کے خلاف اکٹھا ہونا چاہ رہے ہیں اور اپنے بیرون ملک اثاثوں کے خلاف قوم کو سڑکوں پر نکالنا چاہتے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے عوام سے بڑے چوروں کو جیل کے پیچھے بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 90 فیصد کامیابی ہوگئی ہے اور صرف 10 فیصد کام باقی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں آکر کوئی کیس نہیں کیا بلکہ تحقیقاتی اداروں کو آزادی دی، جس سے یہ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ 90 فیصد بدعنوان عناصر جیل میں چلے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کے اوپر اہم ذمہ داری سونپی ہے کیونکہ ایف آئی اے نے 16 ریفرنس کی درخواست کی تھی اور اب یہ معاملہ نیب دیکھے گی کہ آیا ریفرنس دائر کرنے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ جو مقدمات شروع ہوئے ہیں وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچیں، لوگوں کی خواہش ہے کہ 10 برسوں میں جو قیادت نے پیسے بنائے ہیں وہ پاکستان واپس آجائیں۔

اس موقع پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب وہی ہے کہ جو جے آئی ٹی کی سفارشات تھیں انہی کو نیب کو بھجوایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر کسی فریق نے جواب نہیں دیا اور اس رپورٹ کو من گھڑت، بے بنیاد، جھوٹی اور حد سے تجاوز قرار دیا لیکن عدالت نے اس میں سے ایک اعتراضات بھی منظور نہیں کیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں مراد علی شاہ کا کردار اپنی جگہ برقرار ہے، عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ میں سے نام نکالنے کا کہا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا کردار ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ وہ جب چاہے انہیں طلب کرسکتا ہے اور ہر معاملے کی جواب دہی نیب کے سامنے کرنا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ جے آئی ٹی پر اگر جواب نہیں دے پائے تو پھر ریفرنس دائر کرنے کا معاملہ آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں