دنیا کی پہلی اڑنے والی ٹیکسی میں سفر کرنا پسند کریں گے؟

10 جنوری 2019
کانسیپٹ اڑن ٹیکسی — فوٹو بشکریہ ڈیلی میل
کانسیپٹ اڑن ٹیکسی — فوٹو بشکریہ ڈیلی میل

صبح صبح اٹھ کر دفتر یا تعلیمی ادارے کو جانے سے کیسی جھنجھلاہٹ ہوتی ہے، اس کا اندازہ ہر اس فرد کو ہے جس کو روزانہ یہ سامنا ہوتا ہے۔

مگر مستقبل قریب میں آپ کو گھر سے ایسی ٹیکسی منزل تک پہنچانے آئے گی جو سڑک کی بجائے فضاﺅں میں سفر کرے گی۔

اور اس اڑن ٹیکسی کی پہلی جھلک لاس ویگاس میں جاری کنزیومر الیکٹرونکس شو میں سامنے آگئی۔

سی ای ایس میں پیش کی گئی یہ اڑن ٹیکسی پروٹوٹائپ انتہائی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے جس کی تیاری کے پیچھے ایرو اسپیس کمپین بیل ہے، جس کا کہنا ہے کہ یہ 2023 میں حقیقی دنیا میں اڑان بھرنے کے لیے تیار ہوگی۔

فوٹو بشکریہ ڈیلی میل
فوٹو بشکریہ ڈیلی میل

بیل کمپنی کے مطابق یہ شہروں میں اڑنے والی سواری ہوگی جو کہ لوگوں یا سامان کو طلب کرنے پر منزل تک پہنچائے گی۔

بیان کے مطابق یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی اوبر کو طلب کرے، ہمارے پاس ان سواریوں کا ایسا نیٹ ورک ہوگا جو لوگوں یا سامان کو ایک سے دوسری جگہ پہنچانے کا کام کرے گا۔

بیل اوبر ایلیویٹ کا حصہ ہے جو کہ اس رائیڈ شیئرنگ کمپنی کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ ٹیکسیوں کو سڑک کی بجائے آسمانوں پر سفر کرتے دیکھنا چاہتی ہے۔

اوبر پہلے ہی بیل نیکسز میں دلچسپی ظاہر کرچکی ہے اور بیل نے اس بارے میں کافی غور کیا ہے کہ یہ کانسیپٹ گاڑی کس طرح مسافروں کو ایک سے دوسرے مقام پر پہنچائے گی۔

27 سو کلو وزنی اس اڑن ٹیکسی کے بارے میں بتایا گیا کہ اسے لوگ اوبر ائیر یا اوبر بیل کے ذریعے طلب کرسکیں گے، جو آپ کو پک کرکے جہاں کہیں گے لے جائے گی۔

اس کا اندرونی ڈیزائن ابھی ابتدائی مراحل میں ہے مگر ڈویلپرز کے مطابق اس کے اوور ہیڈ ڈسپلے کو مختلف چیزوں جیسے انٹرایکٹو مواد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

فوٹو بشکریہ بیل
فوٹو بشکریہ بیل

کاک پٹ میں ایسا ڈسپلے ہوگا جو کہ پائلٹس کو اہم معلومات چیک کرنے میں مدد دے گا جیسے منزل کتنی دور ہے، یا وہ کتنی بلندی پر پرواز کررہے ہیں وغیرہ۔

اس اڑن ٹیکسی میں ایک وقت میں 4 مسافر اور ایک پائلٹ سفر کرسکیں گے مگر کمپنی پُرامید ہے کہ مستقبل میں یہ خودکار پرواز کرنے کی صلاحیت سے لیس ہوگی۔

اس میں روٹرز کو نوے ڈگری میں فلیٹ پوزیشن میں رکھا گیا ہے تاکہ یہ سواری عمودی ٹیک آف کرسکیں۔

بیل نیکسز ممکنہ طور پر بجلی کی مدد سے پرواز کرے گی اور 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں