حویلیاں حادثہ: تحقیقاتی رپورٹ میں پی آئی اے، سی اے اے کی غفلت کا انکشاف

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2019
چترال سے اسلام آباد جانے والا پی آئی اے کا جہاز 7 دسمبر 2016 کو حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔
—فائل فوٹو
چترال سے اسلام آباد جانے والا پی آئی اے کا جہاز 7 دسمبر 2016 کو حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ —فائل فوٹو

راولپنڈی/کراچی: سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) نے 2016 میں ہونے والے حویلیاں حادثے کی تحقیقات میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے غفلت برتے جانے کا انکشاف کیا ہے۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے کا جہاز اے ٹی آر 500-42 (661-پی کے)، جو چترال سے اسلام آباد آرہا تھا، ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہوگیا تھا۔

پی آئی اے کی مذکورہ پرواز کے حادثے میں ملک کی معروف شخصیت جنید جمشید سمیت جہاز میں سوار تمام 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حویلیاں حادثہ : پی کے 661 کا انجن خراب ہونے کی تصدیق

اس سلسلے میں ایس آئی بی کی جانب سے جاری کردہ ایک صفحے پر مشتمل ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں تاہم تکنیکی نوعیت کی کچھ معلومات کی جانب فوری توجہ دیے جانے کی ضرورت ہے‘۔

خیال رہے کہ ایس آئی بی ہوا بازی کے شعبے کے ماتحت ایک آزاد ادارہ ہے جس نے اپنی مرتب کردہ ابتدائی رپورٹ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کو بھی فراہم کردی ہے۔

اس سلسلے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے بتایا کہ فضائی حادثے کے بارے میں ایس آئی بی کی فراہم کردہ رپورٹ مکمل نہیں صرف ابتدائی سفارشات پر مشتمل ہے، جس کا جائزہ لے کر ایئر لائنز کی جانب سے جواب جمع کروایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بائیں ہاتھ پر نصب انجن نمبر 1 کے اسٹیج 1 کی پاور ٹربائن سے ایک بلیڈ نکال دینے کی وجہ سے حادثے کے محرکات کا آغاز ہوا، اس بلیڈ کو نکالنے کے باعث فلائٹ کے دوران ایک انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس نے پروپیلر نمبر 1 کے غیر معمولی طرز عمل میں اہم کردار ادا کیا۔

پروازوں کی سروس دستاویز کے مطابق ان ٹربائن بلیڈز کو 10 ہزار گھنٹے کے استعمال کے بعد فوری طور پر تبدیل کیا جانا ضروری ہے، چناچہ جب 11 نومبر 2016 کو انجن کی مرمت ہوئی تو یہ بلیڈ 10 ہزار 4 گھنٹے تک استعمال ہوچکا تھا اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت تھی لیکن تبدیل نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار جہاز مرمت کے بعد 93 گھنٹے تک پرواز کرچکا تھا، اس قسم کی کوتاہی پی آئی اے کی غفلت کی جانب اشارہ کررہی ہے جس کا کام مرمت اور کوالٹی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں ممکنہ طور پر سی اے اے کی جانب سے نگرانی میں کوتاہی بھی شامل ہے۔

یہ بھی دیکھیں: حویلیاں میں طیارہ حادثے کو 2 سال مکمل

رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پی آئی اے کو فوری طور پر تمام اے ٹی آر طیاروں کے لیے سروس قوانین کا نفاذ یقینی بنانا چاہیے اور جہاں مرمت کی ضرورت ہو اس کا آڈٹ کیا جانا چاہیے جبکہ اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لیے مناسب اصلاحاتی اقدامات کرنے چاہئیں۔

اس حوالے سے سی اے اے کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اتھارٹی رپورٹ کا جائزہ لے کر چند روز میں جواب جمع کروادے گی۔


یہ خبر 12 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں