فضائی آلودگی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار

15 جنوری 2019
فضائی آلودگی سے لاکھوں لوگ موت کا شکار ہوچکی ہیں—فائل فوٹو
فضائی آلودگی سے لاکھوں لوگ موت کا شکار ہوچکی ہیں—فائل فوٹو

کراچی : فضائی آلودگی کو صحت کیلئے دنیا کا سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار دیتے ہوئے ماہرین نے انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے مخصوص ذرات کے اثرات کا تعین کرنے کے لیے باہمی تحقیق کی کوششوں کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کی جانب سے یہ مطالبہ جامعہ کراچی میں 3 روزہ 5 ویں بین الاقوامی کانفرنس ’ماحولیاتی افق۔ خطرے کی گھنٹی! ماحولیا، موسمیاتی تبدیلی اور صحت‘ کے اختتام پر سامنے آیا۔

اس کانفرنس کا انعقاد جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا اور آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (او آر آئی سی) اور انٹرنیشنل سینٹر برائے کیمیکل اور بائیولوجکل سائنسز (آئی سی سی بی ای) کی جانب سے کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دنیا کے 90 فیصد انسان آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور

اس موقع پر نیویارک کے اسکول آف پبلک ہیلتھ آف یونیورسٹی کے واڈس ورتھ سینٹر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حیدر اے خواجہ نے فضائی آلودگی پر عالمی خدشات بتاتے ہوئے کہا کہ فضائی آلودگی صحت کیلئے ایک سنجیدہ خطرہ ہے،

انہوں نے کہا کہ ’عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2012 میں فضائی آلودگی کے باعث تقریباً 70 لاکھ افراد موت کا شکار ہوئے تھے اور یہ تعداد کل عالمی اموات کی 8 میں سے ایک تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اب فضائی آلودگی دنیا کا واحد سب سے بڑا ماحولیاتی صحت کا خطرہ ہے‘۔

ڈاکٹر حیدر اے خواجہ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنوبی ایشیائی اور وسطی پیسیفک خطوں میں فضائی آلودگی سے متعلق بڑے مسائل کا سامنا ہے اور 2012 میں 26 لاکھ لوگ بیرونی فضائی آلودگی جبکہ 33 لاکھ لوگ اندرونی آلودگی کے باعث موت کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ان اموات میں سے بڑی تعداد میں لوگ اسٹروک اور دل اور پھیپڑوں کی بیماریوں کے باعث ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی کا شکار چوتھا بدترین ملک

کانفرنس سے خطاب میں یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن میں تعینات ایک سینئر سول اور انوائرمینٹل انجینئر ڈاکٹر جیمز جے شاور کا کہنا تھا کہ ہوا میں پائے جانے والے آلودہ ذرات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فضائی آلودگی کنٹرول پروگرامز میں مختلف حکمت عملی کا استعمال کیا جارہا ہے۔

اس موقع پر امریکا کی سین جوس اسٹیٹ یونیورسٹی میں ڈیوڈسن کالج آف انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والی شیریل ایچ ایہرمین نے شرکا کو بتایا کہ امریکا کے وسط ایٹلانٹک خطے میں اینتھروپوجینک آلودگی کو کامیابی سے کم کیا ہے، جس کے نتیجی میں ہوا کا معیار بہتر ہوا ہے۔

علاوہ ازیں کانفرسن سے مختصر خطاب میں سابق وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی عطاالرحمٰن نے سائنس اور ٹینالوجی میں ڈرامائی تبدیلیوں سے مخلتف ممالک میں سماجی اقتصادی تبدیلیوں پر پڑنے والے اثرات سے متعلق بات کی۔

تبصرے (0) بند ہیں