میں عام سا وکیل تھا، میرے پاس بیرون ملک کی ڈگری بھی نہیں، چیف جسٹس

16 جنوری 2019
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری کو ریٹائر ہوں گے—فائل/فوٹو:ڈان
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری کو ریٹائر ہوں گے—فائل/فوٹو:ڈان

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الوداعی عشائیہ دینے پر وکلا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے مختلف مراحل پر نظر ڈالوں تو لگتا ہے میں اتنی عزت کا حق دار نہیں، میں عام سا وکیل تھا اور میرے پاس بیرون ملک کی کوئی ڈگری بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے لیے الوداعی عشائیہ دیا گیا جہاں بار کے صدر امان اللہ کنرانی اور نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی خطاب کیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ میرے لیے انتہائی عزت کی بات ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عشائیے کا اہتمام کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب میں زندگی کے مختلف مراحل پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں اتنی عزت کا حق دار نہیں ہوں۔

وکلا کی جانب سے تقریب کے اہتمام پر ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے اتنی عزت سے نوازا جا رہا ہے، میں عام سا وکیل تھا اور میرے پاس بیرون ملک کی کوئی ڈگری نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس بنانے کی منظوری

چیف جسٹس نے اپنے تعلیمی کریئر کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری میٹرک میں کوئی پوزیشن تھی اس کے علاوہ سب سیکنڈ پوزیشنز تھیں۔

اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اے کے بروہی صاحب ملک کے بڑے قانون دان سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے بھی بیرون ملک سے کوئی ڈگری حاصل نہیں کی تھی لیکن وہ قانون میں سب سے زیادہ مہارت رکھتے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سخت محنت ایک وکیل کو مکمل وکیل اور ایک جج کو مکمل جج بناتی ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میرے والد نے مجھے ایمان داری کا سبق دیا تھا۔

ملک میں جمہوریت کی مضبوطی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت سب سے بڑا بنیادی حق ہے، جمہوریت کی بقا کے لیے عدلیہ ہمیشہ کردار ادا کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کے موجودہ 8 ججز چیف جسٹس بنیں گے

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری کو اپنی مدت ملازمت سے ریٹائر ہوں گے جس کے بعد 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید کھوسہ ملک کے چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔

صدر مملک عارف علوی نے رواں ماہ کے اوائل میں ہی وزارت قانونی کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کو اگلا چیف جسٹس نامزد کیا تھا۔

اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے طویل گفتگو سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو سپریم کورٹ کا عشائیہ ہو گا جہاں میں بولوں گا۔

نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ تمام وکلا کا خوبصورت عشائیے کے اہتمام پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ میں اپنے الفاظ کو پیرائے میں سمو نہیں سکتا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جس طرح 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کی اس کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کا مقام بلند ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کے ایک اورجج کا چیف جسٹس کے حکم سے اختلاف

امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس جو تاریخ رقم کر کے جا رہے ہیں ایسی مثالیں صدیوں میں بھی نہیں ملتیں اور ان کے بعد آنے والے ججوں میں بھی ایسی صلاحتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بنیادی ضروریات کو کچلا جاتا تھا تو عام شہری کو تکلیف ہوتی تھی، آج سپریم کورٹ شہریوں کو دہلیز پر انصاف فراہم کر رہا ہے۔

امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بنچ نے بار کی کوک سے جنم لیا ہے اور ہم عدلیہ کی عزت کے لیے کھڑے رہیں گے، پہلے کہا جاتا تھا ہم وکیل نہیں رکھتے جج رکھتے ہیں اور آج الحمدللہ لوگ جج نہیں رکھتے بلکہک وکیل رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ آج ہمیں بھاری فیسیں دیتے ہیں کیونکہ وہ سپریم کورٹ پر اعتماد کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں