وزیراعلیٰ بلوچستان کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد گھروں کو لوٹنے لگے

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2019
لاپتہ افراد کے گھر والوں نے ان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔۔۔ فائل فوٹو
لاپتہ افراد کے گھر والوں نے ان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔۔۔ فائل فوٹو

کوئٹہ/ گوادر: صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے درجن بھر افراد گزشتہ 3 روز میں گھروں کو واپس لوٹ آئے۔

ان افراد کا تعلق بلوچستان کے علاقوں، قلات، موشکے، نوشکی، گوادر اور پسنی سے ہے۔

حکام کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور صوبائی وزیر داخلہ ضیا احمد کی جانب سے وائس آف بلوچ مسنگ پرسنس (وی بی ایم پی) کو یقین دہانی کروائے جانے کے بعد لاپتہ افراد گھروں کو لوٹنے لگے۔

واضح رہے کہ وی بی ایم پی کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے احتجاجی کیمپ بند کرکے صوبائی حکومت کو 110 افراد کے ناموں کی فہرست دی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں 2 ماہ میں بازیاب کروایا جائے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کی یقین دہانی:10 سال بعد'لاپتہ افراد' کےعزیزوں کا احتجاج ملتوی

یاد رہے کہ مذکورہ احتجاجی کیمپ 10 سال قبل کوئٹہ میں قائم کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق مہران خیزائی 7 سال لاپتہ رہنے کے بعد، عبدالکریم موسیٰ زئی 3 سال بعد، دالبدین کے حاجی غلام دستگیر محمد حسنی 3 سال بعد، قادرآباد نوشکی سے تعلق رکھنے والے کبیر احمد اور محمد آواز خیلی 4 سال بعد، قلات کے عبدالصمد اور محمد ابراہیم اور موشکے کے خالد نوید 8 ماہ بعد جبکہ نوشکی کے خان محمد بگٹی خاصخیلی 6 سال بعد گھروں کو لوٹے۔

ان کے علاوہ ضلع گوادر کے ذاکر داد اور عبدالستار 18 ماہ اپنے گھروں کو لوٹے جبکہ پسنی کے آصف نظر 8 سال بعد اپنے گھروالوں سے ملاقات کی۔

لاپتہ افراد کے گھر والوں نے ان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں، ذاکر کے والد اکبر داد کاکہنا تھا کہ 'خدا کا شکر ہے کہ ہمارے بچے گھر واپس لوٹے'۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وی بی ایم پی کے رہنماؤں سے وعدہ کیا تھا کہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کو ذمہ داری تصور کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز اور اداروں سے بات چیت کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کررہی، سردار اختر مینگل

یہ بھی یاد رہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر اختر مینگل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ہوتے ہوئے 6 نکاتی معاہدے پر دستخط کیے تھے، ان میں سے ایک لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق تھا۔

علاوہ ازیں اختر منگل کی جانب سے متعدد مرتبہ قومی اسمبلی میں دوران خطاب صوبے کے لاپتہ افراد کے حوالے سے آواز بلند کی گئی۔

انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے حکومت میں شمولیت اختیار کیے بغیر پی ٹی آئی حکومت کی حمایت کی تھی، انہوں نے حکومت کے ساتھ تعلقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی پارٹی نے معاہدے میں شامل 6 پوائنٹس میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا۔


رپورٹ: بہرام بلوچ / سلیم شہزاد


یہ رپورٹ 20 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں