افغانستان: افغان گورنر کے قافلے پر خود کش حملہ، تمام 7 گارڈز ہلاک

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2019
خودکش حملہ آوار بارود سے بھری گاڑی لیکر تیزی سے قافلے میں گھس گیا—فائل فوٹو
خودکش حملہ آوار بارود سے بھری گاڑی لیکر تیزی سے قافلے میں گھس گیا—فائل فوٹو

افغانستان میں افغان گورنر کے قافلے پر طالبان کے خود کش حملے میں 7 سیکیورٹی گارڈز جاں بحق ہو گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبہ لوگر کے گورنر انور کے قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے صوبائی انٹیلیجنس چیف کے ہمراہ کابل کی جانب محوسفر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: گلبدین حکمت یار انتخابی دوڑ میں شامل

افغان طالبان کا خودکش حملہ آوار بارود سے بھری گاڑی لے کر تیزی سے قافلے میں گھس گیا۔

صوبائی پولیس کے ترجمان شاہ پور احمدزئی نے بتایا کہ ’حملے میں 7 افراد بھی زخمی ہوئے تاہم دونوں اہم شخصیات محفوظ رہی اور جاں بحق ہونے والے تمام گورنر کے گارڈز تھے‘۔

لوگر صوبے کے کونسلر ممبر عبداللہ ولی نے واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس میں 7 لوگ جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب طالبان نے صوبہ لوگر کے گورنر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

واضح رہے کہ گورنر پر حملے سے قبل طالبان نے کابل میں ایک غیر ملکی کمپاؤنڈ پر حملہ کرکے امریکی اور بھارتی سمیت 4 لوگوں کو ہلاک اور 100 سےزائد کو زخمی کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: امریکا، افغان طالبان مذاکرات پر مایوسی کے بادل منڈلانے لگے

علاوہ ازیں وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں پر مشتمل مختلف آپریشنز میں تقریباً 40 طالبان کو ہلاک کردیا گیا۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد 4 ممالک کے دورے پر ہیں اور ان کا یہ دورہ 21 جنوری کو ختم ہونے کا امکان ہے۔

ان کے اس دورے کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا تھا کہ زلمے خلیل زاد اپنے دورے میں افغان حکومت اور امن عمل میں دلچسپی رکھنے والے گروہوں سے ملاقات کریں گے جبکہ افغان عوام کی زندگی بہتر بنانے سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے تاکہ ایسا پر امن حل نکلے جس میں تمام افغان قانون کے مطابق مشترکہ ذمہ داری محسوس کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی امریکا اور افغان طالبان کے مابین ملاقات کروانے کیلئے سرتوڑ کوششیں

خیال رہے کہ امریکی خصوصی نمائندے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے بہت فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ افغانستان سمیت پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کی قیادت سے متعدد ملاقات کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کے تین دور کیے ہیں تاکہ وہ اس معاہدے تک پہنچ سکیں جہاں امریکا اپنی فوج کو واپس بلا سکے اور 17 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں