جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب ٹیم تشکیل

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2019
چیئرمین نیب خود سی آئی ٹی کی کارروائی کی نگرانی کریں گے۔ فائل فوٹو
چیئرمین نیب خود سی آئی ٹی کی کارروائی کی نگرانی کریں گے۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت، بینکرز اور زمینوں کے کاروبار سے وابستہ افراد کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دے دی۔

سی آئی ٹی کا قیام چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں عمل میں آیا جو نیب کے اندرونی طریقہ کار کا حصہ ہے۔

مذکورہ سی آئی ٹی کی سربراہی عرفان نعیم منگی کریں گے جو نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بھی ہیں جبکہ کمیٹی اپنے قیام کے ساتھ ہی کارروائی کا آغاز بھی کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس تحقیقات کیلئے نیب راولپنڈی کے سپرد

خیال رہے کہ عرفان نعیم منگی سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ’پاناما لیکس‘ کی تحقیقات کے لیے بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ کا بھی حصہ تھے۔

سی آئی ٹی کے اجلاس میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل، ڈائریکٹر جنرل آپریشن، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر افسران نے شرکت کی اور اب سی آئی ٹی اس کیس میں نامزد تمام 172 ملزمان کو طلب کر کے ان کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔

نیب ترجمان کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں دی گئی ہدایات کا بھی جائزہ لیا گیا اور قانون کے مطابق چیئرمین نیب بذات خود سی آئی ٹی کی کارروائی کی نگرانی کریں گے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کو سپریم کورٹ کی ہدایات اور ٹھوس شواہد کی موجودگی میں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

دوسری جانب احتساب عدالت نے میڈیا کو بھی قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے حالیہ حکم نامے میں نیب کو ملزمان کے خلاف کراچی کے بجائے اسلام آباد یا راولپنڈی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ محکمہ داخلہ نے اس کیس میں نامزد 172 ملزمان کے نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کردیے تھے۔

جن میں آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور فریال تالپور سمیت پی پی پی کے دیگر رہنماؤں، بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کا نام بھی شامل تھا تاہم بعدازاں سپریم کورٹ کی ہدایت پر وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو کا نام اس فہرست سے خارج کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں؛ سرکاری اداروں کو ناکارہ بنا کر کوڑیوں کے دام خریدا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ

واضح رہے کہ نیب نے ابتدائی طور پر چھان بین کا آغاز کردیا اور اگر معتبر شواہد پائے گئے تو یہ چھان بین تحقیقات میں بدل جائے گی جس کے بعد ریفرنس فائل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں اس سے قبل 172 افراد کو جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ میں ملزم ٹھہرایا گیا تھا اور ان کے خلاف 16 ریفرنس دائر کرنے کی تجویز دی گئی تھی جبکہ سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات مکمل کرنے کے اور بدعنوانی کے مرتکب افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے یا پلی بارگین کرنے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی تھی۔


یہ خبر 23 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں