اسلام آباد: قومی اسمبلی میں گزشتہ روز پیش ہونے والے ترمیمی منی فنانس بل میں سگریٹ اور میٹھی مشروبات پر گناہ ٹیکس کا ذکر نہ ہونے پر شعبہ صحت کے حکام نے مایوسی کا اظہار کردیا۔

پاکستان میں اتحاد برائے انسداد منشیات کے کو آرڈینیٹر خرم ہاشمی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف وزیر صحت عامر محمود کیانی ہی نے اس ٹیکس کو عائد کرنے کا ذکر نہیں کیا تھا بلکہ کئی سرکاری حکام نے اس کی تصدیق بھی کی تھی لیکن لگتا ہے کہ حکومت تمباکو کی صنعت کے دباؤ میں آگئی ہے اور حکومت نے ایک اور یوٹرن لے لیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ منگل کی رات تک الیکٹرونک میڈیا پر رپورٹس آرہی تھیں کہ گناہ ٹیکس لگایا جائے گا، ’ہمیں بھی بھروسہ تھا کیونکہ حکومت نے اس کا کئی مرتبہ اعلان کیا تھا، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ تمباکو کی صنعت دوبارہ کامیاب ہوگئی اور وہ لوگوں کی صحت کے ساتھ کھیل کر پیسہ کمائیں گے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بغیر کسی تاخیر کے ٹیکس عائد کیا جائے‘۔

مزید پڑھیں: 'گناہ ٹیکس' آخر ہے کیا؟

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے نمائندے ملک عمران نے بھی مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے گناہ ٹیکس نہ لگانے پر مجھے حیرت ہے، یہ واحد ٹیکس تھا جس سے پیسے بھی آتے اور انسانی صحت کو بھی تحفظ حاصل ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’تمباکو کینسر سمیت کئی بیماریوں کی وجہ ہے، وزیر اعظم عمران خان نے کینسر ہسپتال بنایا اور کئی جگہ پر انہوں نے تمباکو نوشی کے خلاف بات کی، مگر یہ بدقسمتی ہے کہ ان کی حکومت نے عوام کو کینسر سے بچانے کی کوشش تک نہیں کی‘۔

یاد رہے کہ 05 دسمبر 2018 کو وفاقی وزیر برائے صحت عامر محمود کیانی نے اعلان کیا تھا کہ سگریٹ اور چینی سے بنے مشروبات پر جلد ’گناہ ٹیکس‘ نافذ کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیلتھ سروس اکیڈمی میں صحت عامہ کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم کو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت بجٹ میں اضافے کے لیے متعدد ذرائع استعمال کیے جائیں گے، جس میں سے ایک تمباکو سے بنی چیزوں اور میٹھے مشروبات پر ’سِن ٹیکس‘ عائد کرنا بھی ہے جس سے حاصل ہونے والی آمدنی صحت کے بجٹ میں استعمال کی جائے گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 24 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں