امریکا کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 6 مسلم ممالک پر لگائی گئی متنازع سفری پابندی کو نافذ العمل قرار دے دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے دو ذیلی عدالتوں کی جانب سے سفری پابندی کے نفاذ کو کالعدم قرار دیئے جانے کے فیصلے کو ختم کردیا۔

تاہم چاڈ، ایران، لیبیا، سومالیہ، شام اور یمن کے افراد کے قانونی چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: سفری پابندی برقرار رکھنے کیلئے ٹرمپ کا سپریم کورٹ سے رجوع

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے سفری پابندی کے تیسرے مرحلے کو ستمبر میں سامنے لایا گیا تھا جس پر فوری طور پر وفاقی عدالت رچمنڈ، ورجینیا اور سین فرانسیسکو، کیلی فورنیا میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

چیلنج کرنے والوں کی جانب سے ذیلی عدالتوں کو مطمئن کیا گیا تھا کہ اس قانون کے نفاذ کو حکومتی وکیلوں کی جانب سے پالیسی کے قانونی لڑائی تک روکا جائے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ پابندی امریکا کی قومی سیکیورٹی اور دہشت گردی کے حملوں کو روکنے کے لیے لگائی جارہی ہیں جسے سپریم کورٹ میں 2 کے مقابلے میں 7 ووٹ سے حمایت ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: سفری پابندی پر عمل درآمد کا آغاز

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے حیرانگی نہیں ہوئی، جس سےان ممالک جہاں سے دہشت گردی کا خطرہ ہے، پر پابندی کے نفاذ کا حکم سنایا گیا۔

وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا نفاذ ہمارے ملک کی حفاظت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

امریکا کے سب سے بڑی مسلم شہریوں کے حقوق کے ادارے کونسل برائے امریکی اسلامک تعلقات (سی اے آئی آر) کے نیشنل لی ٹیگیشن ڈائریکٹر لینا ماسری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں امریکی شہریوں اور ان کی بیرون ممالک مقیم خاندان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ذیلی عدالتیں جلد اپنا فیصلہ سنادیں گی۔

واضح رہے کہ سان فرانسیسکو کی عدالت کیس پر بدھ کے روز سماعت کرے گی جبکہ رچمنڈ کی عدالت میں جمعے کے روز سماعت ہوگی۔

سفری پابندی

خیال رہے کہ اس پابندی کا اطلاق شمالی کوریا کے افراد پر اور وینیزویلا کے کچھ سینیئر حکام پر بھی ہوگا تاہم اس کا اصل ہدف چھ مسلم ممالک ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ پابندیاں صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد 20 جنوری کو لگانے کا اعلان کیا تھا۔

گذشتہ روز آنے والے عدالتی فیصلے پر ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے ان ممالک پر پابندی لگائی ہے جو بنیادی سیکیورٹی کے معیار پر پورا نہیں اترتے اور حساس معلومات کے ہم سے تبادلے نہیں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سفری پابندی:امریکی سپریم کورٹ نے حکم نامہ جزوی طور پر بحال کردیا

امریکی سول لبرٹیز یونین کے امیگرینٹس رائٹس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر عمر جادوت کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف فیصلے کسی سے چھپے نہیں ہیں جبکہ انہوں نے اپنے گزشتہ ہفتے کے ٹوئٹ میں بھی اس بات کا ثبوت دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے پابندی کے نفاذ کا مرحلہ اب آگے بڑھے گا لیکن ہم اپنی آزادی، برابری اور ان لوگوں کے لیے جنہیں غیر منصفانہ طریقے سے اپنے پیاروں سے الگ کیا جارہا ہے کے خلاف کھڑے رہیں گے۔


یہ خبر 5 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں