الیکشن کمیشن کے سندھ، بلوچستان کے اراکین سبکدوش

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2019
2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کے لیے قرعہ اندازی دسمبر کے آغاز میں ہوئی تھی  — فائل فوٹو
2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کے لیے قرعہ اندازی دسمبر کے آغاز میں ہوئی تھی — فائل فوٹو

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اپنی ملازمت کے ڈھائی برس مکمل ہونے پر ریٹائر ہوگئے۔

سندھ اور بلوچستان سے ریٹائر ہونے والے ان افسران کی جگہ نئے افسران کے فوری تقرر کے امکانات نہیں ہیں، جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کی کارکردگی نصف ہوجائے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ای سی پی کے اراکین کے تقرر کے لیے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی قیادت میں 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے لیکن اس حوالے سے وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی فرار نہیں ہوئے، چھٹیوں پر بیرونِ ملک گئے، دستاویز

الیکشن کمیشن میں ملازمت کا نصف عرصہ مکمل ہونے کے بعد 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کا طریقہ کار 22 ویں ترمیم کے ذریعے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ انتخابی ادارے میں تسلسل برقرار رہے۔

یہ ترمیم 2010 میں پیش آنے والی صورتحال سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی تھی جب ای سی پی کے 4 اراکین ایک ساتھ ریٹائر ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن کئی ماہ تک غیر فعال رہا تھا۔

بعدازاں اراکین کی غیرحاضری میں اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے منعقد کروائے گئے تقریباً 2 درجن ضمنی انتخابات کو قانونی چیلنجز کا بھی سامنا رہا۔

آئین کے آرٹیکل 215 میں کئی گئی ترمیم کے مطابق ’کمشنر یا رکن کے عہدے کی مدت 5 برس ہوگی‘، اس میں مزید کہا گیا ہےکہ ’جن میں سے 2 اراکین پہلے ڈھائی سال مکمل ہونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے اور دیگر 2 اگلے ڈھائی سال مکمل ہونے پر ریٹائر ہوں گے، اس حوالے سے یاد رہے کہ کمیشن پہلی مدت میں ریٹائر ہونے والے آفس اراکین کے نام کی قرعہ نکالے گا جس کے بعد 2 اراکین پہلے ڈھائی سال مکمل ہونے پر سبکدوش ہوجائیں گے‘۔

26 جنوری 2019 کو ریٹائر ہونے والے 2 اراکین کے ناموں کے فیصلے کے لیے قرعہ اندازی چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی زیر صدارت ایک تقریب میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم

دسمبر کے دوسرے ہفتے میں ہونے والی اس قرعہ اندازی میں سندھ سے عبدالغفار سومرو اور بلوچستان سے جسٹس (ر) شکیل بلوچ کے ریٹائر ہونے کا فیصلہ سامنے آیا تھا، جس سے واضح ہے کہ ای سی پی نے 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ سے قبل حکومت کو نئے تقرر کے لیے ڈیڑھ ماہ کا عرصہ دیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا، کوئی نہیں جانتا کہ نئے اراکین کے تقرر کا آغاز کب ہوگا۔

اس حوالے سے معلومات کے لیے جب وفاقی وزیر اطلاعات سے رابطے کی کوشش کی گئی تو ان کا موبائل فون بند ملا جبکہ ای سی پی اراکین کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری سے بھی بات نہیں ہوسکی۔

آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے تحت وزیراعظم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن کے کمشنر یا رکن کے تقرر کے لیے 3 نام تجویز کرتے ہیں جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی ان میں سے ایک نام کا انتخاب کرتی ہے۔

قانون کے مطابق اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ناموں کی تجویز کے لیے اتفاق رائے نہ ہوسکے تو دونوں اپنے تجویز کردہ ناموں کی فہرست متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کو جمع کروادیتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی 12 اراکین پر مشتمل ہوتی ہے جس میں سینیٹ کے ایک تہائی اراکین بھی شامل ہوتے ہیں۔

ایک عہدیدار کے مطابق اگر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت میں اراکین کے ناموں کی تجویز پر اتفاق رائے قائم نہیں ہوا تو پارلیمانی کمیٹی کے جانب سے فیصلے میں وقت لگ سکتا ہے۔


یہ خبر 27 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں