شٹ ڈاؤن سے امریکی معیشت کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2019
امریکی  معیشت کو 
میکسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر  کے لیے مطلوبہ فنڈ سے دگنا نقصان ہوا  — فائل فوٹو
امریکی معیشت کو میکسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے مطلوبہ فنڈ سے دگنا نقصان ہوا — فائل فوٹو

امریکا میں 5 ہفتے تک جاری رہنے والے حکومتی شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں امریکی معیشت کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا جو میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کے لیے مانگے گئے فنڈ سے دگنی رقم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کے بجٹ آفس نے ایک رپورٹ میں کہا کہ حکومتی امور کی بحالی کے بعد 3 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کے 0.02 فیصد کو ریکور کرلیا جائے گا۔

ایک اندازے کے بعد مطابق سیاسی تنازع کی وجہ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات اہم تھے لیکن اگر شٹ ڈاؤن جاری رہتا تو معیشت کو اس سے زیادہ سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’معیشت میں ہونے والے خسارے سے انفرادی کاروباروں اور ملازمین پر کئی گنا زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم

کانگریس کے بجٹ آفس کی رپورٹ کے مطابق ’نجی سیکٹر میں کام کرنے والے بعض ادارے اپنا نقصان پورا نہیں کرسکیں گے‘۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال 2018 کی آخری سہ ماہی اور 2019 کے آغاز میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کی وجہ سے معاشی رفتار میں کمی دیکھنے میں آئی۔

امریکا کی تاریخ کے طویل ترین جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے 8 لاکھ وفاقی ملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہوگئے تھے جنہیں اس ہفتے ان کی تنخواہیں دی جائیں گی لیکن حکومت میں کانٹریکٹ پر کام کرنے والوں کو ان کی نہ ملنے والی تنخواہ شاید نہیں دی جاسکے گی۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 25 جنوری کو عارضی طور پر حکومت بحال کرنے کے سمجھوتے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کی انتخابی مہم میں دعویٰ کیا تھا کہ میکسیکو سرحد پر دیوار غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے میں مدد دے گی لیکن ڈیموکریٹس نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 27 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا تھا کہ اس بات کے 50 فیصد سے بھی کم امکانات ہیں کہ حکومتی قانون ساز سرحد پر سیکیورٹی سے متعلق ان کے لیے قابل قبول معاہدے پر اتفاق کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس میں صرف وہ نقصانات شامل ہیں جو حکومت کا شٹ ڈاؤن جاری رہنے کی وجہ سے زیادہ اہم ہوتے جارہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں