بھارت کا احتجاج مسترد، برطانیہ کا یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں مداخلت سے انکار

01 فروری 2019
رویش کمار نے کہا تھا کہ بھارت کو امید ہے کہ برطانوی حکومت دہلی کے خدشات کو سمجھے گی — فوٹو : انڈیا ٹوڈے
رویش کمار نے کہا تھا کہ بھارت کو امید ہے کہ برطانوی حکومت دہلی کے خدشات کو سمجھے گی — فوٹو : انڈیا ٹوڈے

برطانوی حکومت نے بھارت کے احتجاج کے جواب میں ہاؤس آف کامنز (دارالعوام) میں منعقد ہونے والی یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں مداخلت سے انکار کردیا۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے گزشتہ روز میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ دہلی نے 4 فروری کو آل پارٹی پارلیمینٹری گروپ (اے پی پی جی) کے تحت برطانوی پارلیمنٹ میں منعقد کی جانے والی تقریب پر اعتراض کیا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں منعقد اس تقریب میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اجاگر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : ’بھارت میں پاکستانی سفیر کی طلبی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش‘

رویش کمار نے کہا کہ ’ ہمیں امید ہے کہ برطانیہ اس معاملے پر ہمارے اعتراض کو سمجھے گا اور اس حوالے سے مناسب کارروائی کرے گا‘۔

برطانیہ کو دوست ملک اور اسٹریٹیجک شراکت دار کہتے ہوئے رویش کمار نے کہا تھا کہ بھارت کو امید ہے کہ برطانوی حکومت دہلی کے خدشات کو سمجھے گی۔

تاہم برطانیہ نے بھارت کی جانب سے احتجاج کے جواب میں کہا ہےکہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔

نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ’ برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین آزاد ہیں، یہ ارکان پر ہے کہ وہ کس سے ملاقات کا فیصلہ کس مقصد کے لیے کرتے ہیں‘۔

برطانوی وزارت خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق 4 فروری کو ہونے والی تقریب کے بعد لندن میں ایک نمائش ہوگی جس میں ’ جموں اور کشمیر تنازع اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اجاگر کیا جائے گا ، ان مظالم کی کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور انہیں فوری طور پر روکنا ضروری ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی خاموشی افسوس ناک'

اس اجلاس میں برطانیہ کی لیبر اور کنزرویٹو دونوں جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ شرکت کریں گے،اس کے ساتھ ہی تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی شرکت کے امکانات بھی ہیں۔

نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ برطانوی حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ ’ شاہ محمود قریشی نجی تقریبات میں شرکت کے لیے لندن آئیں گے، اس دورے میں ان کا برطانوی حکومت سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ‘۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ’مسئلہ کشمیر پر طویل عرصے سے برطانیہ کا موقف ہے کہ بھارت اور پاکستان کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں‘۔

خیال رہے کہ 29 جنوری کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق کو کال کر کے تمام بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کا معاملہ اٹھانے اور بھارتی فوج کی جارحیت کا پردہ چاک کرنے کی پاکستانی کوششوں سے آگاہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رہنما اے پی ایچ سی کو لندن میں ہاؤس آف کامنز کے زیر اہتمام آنے والی تقریب کے بارے میں بھی بتایا تھا، جس میں 4 اور 5 فروری کو ایک نمائش بھی کی جائے گی، جس پر میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی اس میں شرکت کے خواہشمند ہیں لیکن بھارتی حکومت نے ان کے پاسپورٹ ضبط کر رکھے ہیں تا کہ وہ بیرونِ ملک سفر نہ جاسکیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا تھا کہ بھارت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور میر واعظ عمر فاروق کے درمیان ٹیلی فونک رابطے پر احتجاج کے لیے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا۔

جس کے ردعمل میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی سفیر کی طلبی پر احتجاج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں