کراچی سمیت 20 شہروں میں جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ

02 فروری 2019
ڈی ایچ اے کے کچھ سیکٹرز میں غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمتوں میں 100 فیصد بھی اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو
ڈی ایچ اے کے کچھ سیکٹرز میں غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمتوں میں 100 فیصد بھی اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی سمیت ملک کے 20 بڑے شہروں میں جائیداد کی قیمتوں کا دوبارہ تعین کردیا جس سے جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی کے علاوہ راولپنڈی، جھنگ، گجرات، سکھر، سیالکوٹ، سرگودھا، ساہیوال، پشاور، کوئٹہ، ملتان، مردان، لاہور، جہلم، اسلام آباد، حیدر آباد، گجرانوالہ، فیصل آباد، ایبٹ آباد اور بہاولپور میں جائیداد کی نئی قیمتوں کا تعین کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی میں جائیداد کی کیٹیگریز کی تعداد کو 9 سے بڑھا کر 11 کردیا گیا ہے۔

کراچی میں ان 11 کیٹیگریز میں غیر تعمیر شدہ رہائشی پلاٹس کی قیمتیں کم سے کم 2 ہزار ایک سو 60 روپے فی مربع گز جبکہ زیادہ سے زیادہ 42 ہزار روپے فی مربع گز کردی گئی ہیں۔

تعمیر شدہ رہائشی پلاٹس کی قیمت کم سے کم 3 ہزار 6 سو اور زیادہ سے زیادہ 48 ہزار روپے فی مربع گز کردی گئی۔

غیر تعمیر شدہ کمرشل پلاٹس کی قیمتوں میں فی مربع گز قیمت کم سے کم 2 ہزار 4 سو اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

اسی طرح تعمیر شدہ کمرشل پلاٹس کی فی مربع گز قیمت کم سے کم 5 ہزار 4 سو جبکہ زیادہ سے زیادہ 81 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

بڑے شہروں میں کراچی کو علاقوں کے حساب سے درجہ بند کیا گیا ہے اور شہر کو قیمت کے حساب سے 196 علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے کراچی کے لیے 11 کٹیگریز بنائی گئی ہیں
ایف بی آر کی جانب سے کراچی کے لیے 11 کٹیگریز بنائی گئی ہیں

اس درجہ بندی کے تحت عبداللہ ہارون روڈ، باتھ آئی لینڈ، آئی آئی چندریگر روڈ اور پی ای سی ایچ ایس ان 22 علاقوں میں شامل ہیں جنہیں ’اے ون‘ کٹیگری میں رکھا گیا ہے۔

اس کٹیگری میں رہائشی پلاٹس کی قیمت 42 ہزار روپے فی اسکوائر فٹ ہے جبکہ کمرشل پلاٹس کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے فی اسکوائر فٹ ہے۔

کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے کچھ سیکٹرز میں غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمتوں میں 100 فیصد بھی اضافہ کیا گیا جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں ایف بی آر نے قیمتوں میں 15 سے 20 فیصد تک اضافہ کیا۔

قیمتوں میں تبدیلی کے حوالے سے لاہور پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، جہاں ٹیکس وصولی کے مقصد کے لیے ایک ہزار 2سو 34 علاقوں کی قیمتوں کا دوبارہ اندازہ لگایا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق گلبرگ میں رہائشی جائیداد کی قیمت کا تعین 12 لاکھ 24 ہزار روپے فی مرلے سے 16 لاکھ 56 ہزار روپے فی مرلے کیا گیا ہے جبکہ کمرشل جائیداد کی قیمت 17 لاکھ 28 ہزار فی مرلے سے 31 لاکھ 68 ہزار روپے فی مرلے کے درمیان رکھی گئی ہے۔

اسی طرح زمان پارک میں رہائشی اور کمرشل پلاٹس کی قیمتوں کا اندازہ بالترتیب 6 لاکھ 91 ہزار 200 روپے فی مرلہ اور 13 لاکھ 68 ہزار روپے فی مرلہ لگایا گیا ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے اسلام آباد کے 90 علاقوں جبکہ راولپنڈی کے 28 علاقوں کی قیمتوں میں بھی نظرثانی کی گئی ہے اور اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

راولپنڈی میں سیٹلائٹ ٹاؤن میں رہائشی علاقوں کی قیمت کا تعین 30 لاکھ روپے فی مرلہ جبکہ کمرشل علاقوں کی قیمت 16 لاکھ 80 ہزار روپے فی مرلہ کیا گیا ہے۔

ڈی ایچ اے میں رہائشی پراپرٹیز کی قیمت ایک لاکھ 32 ہزار فی مرلے سے 4 لاکھ 20 ہزار روپے فی مرلہ کے درمیان رکھی گئی ہے جبکہ کمرشل علاقوں کا اندازہ 30 لاکھ روپے فی مرلہ لگایا گیا ہے۔

اسی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش علاقوں سیکٹر ایف 6 سے ایف 11 تک قیمتوں کا تعین 50 ہزار 460 روپے فی اسکوائر یارڈ سے 58 ہزار 260 روپے فی اسکوائر یارڈ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایف 6 میں کمرشل جگہوں کی قیمت 29 ہزار 7سو روپے فی اسکوائر یارڈ سے شروع ہو کر ایک لاکھ 48 ہزار 5سو روپے فی اسکوائر یارڈ تک جائے گی، اس کے علاوہ ایف 11 مرکز میں فی اسکوائر یارڈ کی قیمت 19 ہزار 800 روپے سے ایک لاکھ 42 ہزار 5سو 60 روپے کے درمیان ہے۔

ایف بی آر کے مطابق پشاور کے 339 علاقوں اور کوئٹہ کے 426 علاقوں کی قیمتوں کا بھی دوبارہ اندازہ لگایا گیا ہے۔

پشاور کے مال روڈ پر رہائشی پراپرٹیز کی قیمت کا تعین 13 لاکھ 22 ہزار 7سو95 روپے جبکہ کمرشل پراپرٹیز کی قیمت کا اندازہ 57 لاکھ 32 ہزار ایک سو 10 روپے فی مرلہ لگایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ صدر بازار میں رہائشی علاقوں کی قیمت 13 لاکھ 22 ہزار 7سو 95 روپے فی مرلہ جبکہ کمرشل علاقوں میں یہی قیمت 57 لاکھ 32 ہزار 110 روپے لگائی گئی ہے۔

دوسری جانب ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حمید عتیق سرور کا کہنا تھا کہ جائدیداد کی ںظرثانی شدہ شرح اسے مارکیٹ کی اصل لاگت کے تقریباً 60 فیصد قریب لے آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جولائی یا ستمبر سے قیمتوں کے اندازے کا ایک اور فیز آئے گا جس سے یہ قیمتیں مارکیٹ کی قیمت کے 80 فیصد تک آجائیں گی۔

علاوہ ازیں ایف بی آر کی جانب سے دیگر شہروں کے کل اتنے علاقوں میں قیمتوں میں نظرثانی کی گئی ہے۔

  • جھنگ-623 علاقے
  • گجرات-538 علاقے
  • سیالکوٹ-701 علاقے
  • سرگودھا-31 علاقے
  • ساہیوال-338 علاقے
  • ملتان-593 علاقے
  • مردان-17 علاقے
  • جہلم-892 علاقے
  • حیدرآباد-26 علاقے
  • ایبٹ آباد- 7 علاقے
  • بہاولپور-424 علاقے
  • گوجرانوالہ-186 علاقے
  • فیصل آباد-811 علاقے
  • سکھر-22 علاقے

تبصرے (0) بند ہیں