قبائلی علاقوں میں پُر اسرار بیماری سے سیکڑوں لوگ متاثر

اپ ڈیٹ 02 فروری 2019
گزشتہ کئی دنوں میں کم از کم 800 افراد اب تک اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں—فوٹو: شٹراسٹاک
گزشتہ کئی دنوں میں کم از کم 800 افراد اب تک اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں—فوٹو: شٹراسٹاک

کھر: محکمہ صحت اور مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے باجوڑ کے مختلف حصوں میں لیشمانیاسس بیماری کے انفیکشن سے سیکڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

لیشمانیاسس ایک ایسی بیماری ہے جو ریت میں پائی جانے والی مکھی کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور اس میں جسم پر پھوڑے اور پھنسیاں نکلتے ہیں۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں میں کم از کم 800 افراد اب تک اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بیماری آپ کی دہلیز پر‘

مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگ سالارزئی، بارنگ، اتمن کھیل اور نواگئی تحصیل سے تعلق رکھتے ہیں۔

سالارزئی میں گمباٹ علاقے کے رہائشی ایاز خان نے بتایا کہ ان کے علاقے کے اطراف کم از کم 6 گاؤں اس بیماری کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ’ہمارے علاقے میں تقریباً 100 لوگ اس سے متاثر ہوئے، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ صحت کے مقامی مراکز کو ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

بارنگ علاقے کے اجب خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران مختلف علاقوں سے 80 سے زائد لوگ اس سے متاثر ہوئے، ساتھ ہی انہوں نے بھی مقامی صحت کے مراکز میں ادویات اور علاج کی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایت کی۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر حکومت کی جانب سے فوری طور پر صحت کی سہولیات اور ادویات فراہم نہیں کی گئیں تو یہ بیماری قریبی علاقوں میں پھیل سکتی ہیں۔

رہائشیوں کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے محکمہ صحت کے حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ علاقے میں فیومگیشن کروائیں لیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

علاوہ ازیں ڈسٹرک ہیڈکوارٹر ہسپتال کھر میں کور کمانڈر پشاور اور انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور کی ہدایت پر میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد متاثرین کو مفت ادویات اور علاج کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

دوسری جانب کٹلنگ تحصیل کے علاقے جنگلہ میں بھی لیشمانیاسس بیماری نے خواتین اور بچوں سمیت درجنوں رہائشیوں کو متاثر کیا۔

تاہم یہ بات دیکھنے میں آئی کے ویکسن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صورتحال مزید خطرناک ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرسکون نیند نہ آنا خطرناک بیماری کی علامت

اس حوالے سے مقامی افراد نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ متعلقہ انتظامہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی اور اب تک وہ کوئی عملی اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ بیماری کے لیے ادویات دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کے کچھ رشتے دار ضلع سوات سے مہنگے داموں ادویات کا انتظام کرنے پر مجبور ہیں۔

ادھر کرک سٹی ہسپتال میں اس بیماری کے خلاف احتیاطی تدابیر سے متعلق ایک روزہ ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملیریا کی نگرانی کے علاوہ ریت کی مکھی کے تدارک کے لیے اسپرے کی تربیت دی گئی اور بتایا گیا کہ اسے ضلعے بھر میں کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں