سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کے ملازمتوں میں کوٹے پر عملدرآمد کا ایکشن اور ٹائم فریم پلان طلب کرلیا، ساتھ ہی متعلقہ وفاقی و صوبائی سیکریٹریز کو 14 فروری کو عدالت بلا لیا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے معذور افراد کے ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس دوران سپریم کورٹ کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: معذور افراد کے لیے بہترین سہولیات فراہم کریں گے،شیخ رشید

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ متعلقہ حکومتوں نے معذور افراد کے قوانین پر عمل کرنا ہے تو کریں اور اگر نہیں کرنا تو انہیں منسوخ کردیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ معذور افراد کے لیے بہت سے قوانین بنے مگر ان پر عمل نہیں ہوا، معذور افراد کی بھرتیوں کا اشتہار مختلف اخبارات میں دیا گیا۔

اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ معذور افراد کی بھرتیوں کے لیے کمیٹیاں بھی بنادی گئی ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بھرتیوں کے لیے معذور افراد سے پیسے نہیں لینے۔

سماعت کے دوران معذور افراد کے وکیل نے کہا کہ حکومتیں بھرتیوں کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی بجائے مشکل بنا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معذور افراد سہولیات چاہتے ہیں، خیرات نہیں

اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کام میں بہتری آرہی ہے تو راستے میں دیوار چین کھڑی نہ کریں، کسی کی چوہدراہٹ نہیں چلنے دیں گے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ وفاق اور صوبوں نے ایک دن اخبار میں اشتہار دے کر جان چھڑا لی، متعلقہ حکومتیں جان چھڑانے کے لیے بے دلی سے کام کر رہی ہیں۔

اس موقع پر عدالت نے متعلقہ وفاقی و صوبائی سیکریٹری سمیت معذور افراد کے ملازمتوں میں کوٹے پر عملدرآمد کا ایکشن اور ٹائم فریم پلان طلب کرتے ہوئے مذکورہ کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں