کرتارپور معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے پاکستان، بھارت وفود کے دوروں پر رضامند

اپ ڈیٹ 08 فروری 2019
سکھ زائرین ننکانہ صاحب میں کرتار پور گردوارہ میں لنگر کا اہتمام کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
سکھ زائرین ننکانہ صاحب میں کرتار پور گردوارہ میں لنگر کا اہتمام کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: کرتارپور معاہدے پر مذاکرات کرنے اور اسے حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اور بھارت نے اپنے حکام کے دوروں پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے اور اس سلسلے میں پاکستانی وفد 13 مارچ کو نئی دہلی روانہ ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’کرتار پور صاحب کے ذریعے سفر کرنے والے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے بات چیت کرنے اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ہم پاکستانی وفد کو 13 مارچ 2019 کو بھارت میں خوش آمدید کہیں گے، اس کے بعد ہماری دوسری ملاقات پاکستان میں ہوسکتی ہے‘۔

واضح رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ ٹوئٹ ان کے پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر محمد فیصل کے ٹوئٹ کے آدھے گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بھارت کو پاکستان کی پیشکش کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بہتری کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے پاکستان نے بھارت کو 13 مارچ کو پاکستانی وفد کے دورے کی پیشکش کی ہے جس کے بعد بھارتی وفد بھی 28 مارچ کو پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ کرتارپور معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دی جاسکے‘۔

انہوں نے امید کی کہ بھارت، اسلام آباد کی پیشکس پر مثبت رد عمل دے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے کرتارپور کوریڈور معاہدے کا مسودہ بھارت کو پیش کرتے ہوئے ان کے وفد کو دستاویزات پر مذاکرات کرنے کے لیے مدعو کیا تھا جو کرتارپور صاحب میں قائم گردوارا میں بھارتی سکھ زائرین کی بغیر ویزا رسائی کے کام کی نگرانی کریں گے۔

اس کوریڈور کو رواں سال سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی 550ویں سالگرہ کے موقع پر سکھ زائرین کے لیے کھولے جانے کا منصوبہ ہے۔

تاہم بھارت نے اس پیشکش کو قبول کرنے کے بجائے ملاقات پر زور دیا تھا اور پاکستانی حکام کو کہا تھا کہ آیا وہ 26 فروری یا 7 مارچ کو نئی دہلی کے دورہ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں