5 ہاؤسنگ اسکیموں کے دفاتر سیل کردیے گئے

اپ ڈیٹ 08 فروری 2019
ان جائیداداوں کے مالک پنجاب پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیمز اینڈ لینڈ سب ڈویژن قوانین 2010 کی خلاف ورزی میں اپنے غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے سائٹ آفس چلا رہے تھے۔ فوٹو: شٹر اسٹاک
ان جائیداداوں کے مالک پنجاب پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیمز اینڈ لینڈ سب ڈویژن قوانین 2010 کی خلاف ورزی میں اپنے غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے سائٹ آفس چلا رہے تھے۔ فوٹو: شٹر اسٹاک

راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) نے چاکری روڈ پر 5 غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے دفاتر سیل کردیئے۔

سیل کیے گئے دفاتر میں بلو ورلڈ سٹی، عبداللہ سٹی، کیپیٹل اسمارٹ سٹی، میگما سٹی اور خانیوال ہاؤسنگ اسکیم شامل ہے۔

آر ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق پانچوں غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کو پنجاب پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیمز اینڈ لینڈ سب ڈویژن قوانین 2010 کے تحت نوٹسز بھیجے گئے تھے تاہم انہوں نے اس کا جواب دیا۔

مزید پڑھیں: ہاؤسنگ سوسائیٹز کے آڈٹ کا معاملہ، '6 ہزار 72 اسکیمز غیر قانونی'

آر ڈی اے انفورسمنٹ ٹیم نے پولیس کی مدد سے راولپنڈی کے چاکری روڈ پر آپریشن کیا۔

ان جائیداداوں کے مالک پنجاب پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیمز اینڈ لینڈ سب ڈویژن قوانین 2010 کی خلاف ورزی میں اپنے غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے سائٹ آفس چلا رہے تھے۔

آر ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل حیات لک نے عوام کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنے مفاد میں کسی بھی غیر قانونی یا ناجائز ہاؤسنگ اسکیموں میں اپنا سرمایہ نہیں لگائیں کیونکہ انہیں آر ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان تحقیقات: اے ایس ایف عریبین وسٹا کی لرزتی بنیادیں

انہوں نے مزید کہا کہ ’بصورت دیگر وہ اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے‘۔

آر ڈی اے نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز اور پی ٹی سی ایل کو بھی ان غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیموں میں اپنی سروسز فراہم نہ کرنے کی گزارش کی کیونکہ ان کی کوئی حیثیت نہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں