بھارتی فوج کا امریکی کمپنی سے 72 ہزار سے زائدخودکار رائفلز کا معاہدہ

اپ ڈیٹ 13 فروری 2019
رائفل 5 سو میڑ کی دوری پر موجود اپنے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے —فوٹو : رائٹرز
رائفل 5 سو میڑ کی دوری پر موجود اپنے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے —فوٹو : رائٹرز

بھارتی فوج نے امریکی اسلحہ ساز کمپنی سیگ سیوگر سے ہنگامی بنیادوں پر 72 ہزار 400 خود کار رائفلز کی خریداری کے لیے معاہدے پر دستخط کر لیے اور 93 ہزار کاربین رائفلز کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔

دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق ’بھارت امریکی اسلحہ ساز کمپنی سیگ سیوگر نامی کمپنی سے فاسٹ ٹریک پروکیورمنٹ (ایف ٹی پی) کے تحت 70 ارب روپے مالیت کی رائفل خریدے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان اور اسرائیل گٹھ جوڑ: مگر کس کے خلاف؟

اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس جنوری میں بھارتی محکمہ ڈیفنس کی کونسل نے ابتدائی بنیادوں پر 72 ہزار 400 خود کار رائفل (ایس آئی جی 716) اور 93 ہزار 895 دیگر رائفل خریدنے کی منظوری دی تھی۔

محکمہ ڈیفنس کے مطابق ’مذکورہ رائفلز مختلف حساس محاذوں میں تعینات فوجیوں کو فراہم کی جائیں گی‘۔

معاہدے کے تحت حاصل ہونے والی رائفلز کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ’72 ہزار 200 ایس آئی جی 716 جدید رائفلز میں سے 66 ہزار 400 بری، 2ہزار بحری اور 4 فضائیہ کو فراہم کی جائیں گی‘۔

ایس آئی جی 716 کا عکس، بشکریہ یوٹیوب
ایس آئی جی 716 کا عکس، بشکریہ یوٹیوب

ایس آئی جی 716 کے متعلق بتایا گیا کہ ’مذکورہ رائفلز 5 سو میڑ کی دوری پر موجود اپنے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 3 کلوگرام سے کم وزن کی حامل ہے‘۔

معاہدے کی رو سے تمام رائفلز 12 مہینے کے اندر فراہم کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنی ایئرو اسپیس انڈسٹری (آئی اے آئی) کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی بحری جنگی جہازوں میں 1 کھرب 38 کروڑ روپے مالیت کا زمین سے فضا میں مار والے میزائل ڈیفنس سسٹم (ایل آر ایس اے ایم) نصب کرے گا۔

ٹائمز آف انڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق آئی اے آئی کے مطابق بھارت کی سرکاری کپمنی بھارت الیکڑونک لمیٹڈ (بی ای ایل) کے ساتھ معاہدہ طے پا چکا ہے اور اس معاہدے میں بی ای ایل مرکزی فریق ہے۔

اس سے قبل فرانس کے سابق صدر فرینکوئس ہولاندے کے انکشافات کے بعد بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے نریندر مودی پر طیاروں کے معاہدے میں سرکاری کمپنی کے بجائے نجی کمپنی کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے مرکزی اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 6 افراد ہلاک

فرینکوئس ہولاندے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت سے 2016 میں 9.4 ارب ڈالر کے 36 رافیل جنگی طیاروں کے معاہدے میں فرانسیسی مینوفیکچرر 'ڈاسولٹ' کو بھارتی پارٹنر کے انتخاب کے لیے کوئی آپشن نہیں دیا گیا تھا۔

بعدازاں بھارت کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف فرانس سے 36 رافیل طیاروں کی خرید و فروخت کے معاہدے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں