جعلی ڈگری کے حامل ملازمین کی برطرفی پر پی آئی اے پر سینیٹرز کی تنقید

13 فروری 2019
سینیٹرز کے مطابق ایسے افراد کو سروسز سے ہٹانے کے لیے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا — فوٹو: شٹر اسٹاک
سینیٹرز کے مطابق ایسے افراد کو سروسز سے ہٹانے کے لیے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا — فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پارلیمانی فورم نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) انتظامیہ کی جانب سے جعلی ڈگری کے حامل 7 پائلٹس اور 73 کیبن کریو کو برطرف کیے جانے کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو سروسز سے ہٹانے کے لیے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ’اسٹاف کو ان کی سروس سے برطرف کرنا ایک سخت کارروائی ہے، سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کے حامل افراد کی برطرفی کا حکم نہیں دیا بلکہ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق طریقہ کار پر عمل کریں‘۔

اس کمیٹی کا اجلاس پی آئی اے ملازمین کی جعلی ڈگری کے معاملہ اور عملے کو خاص طور پر نچلے اسٹاف کو اعلیٰ افسران کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر بریفنگ کے لیے منعقد ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے 46 ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے انتظامیہ پر زور دیا کہ جعلی ڈگریوں کے حامل افراد کو برطرف کرنے سے قبل ان حکام کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں جنہوں نے ایسے افراد کی دستاویزات کی تصدیق کیے بغیر انہیں ملازمت دی۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری کے حامل اسٹاف کو عہدوں سے برطرف کرنے کے بجائے ان کے خلاف تنزلی یا مراعات روکنے جیسی دیگر تادیبی کارروائی کرنی چاہیے۔

دوران اجلاس چیئرمین نے کمیٹی کے سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ سروسز سے ہٹائے گئے ملازمین اور پی آئی اے یونین کے اراکین کو بلائیں اور اس معاملے پر ان کا نقطہ نظر معلوم کریں۔

تاہم ان کے جواب میں پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک، جنہوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں ہی عہدہ سنبھالا ہے، نے انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے سخت اقدام کی کمیٹی کو وضاحت کی۔

ایئر مارشل ارشد ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ ’جعلی ڈگری کے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ معاملہ زیادہ تر پائلٹس کے ساتھ آیا ہے جو آج جہاز اڑا رہے ہیں، میں نے سپریم کورٹ کو اس معاملے پر بتایا تھا کہ یہ مسافروں کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے، اگر ہم نے میرٹ پر سخت کارروائی نہیں کی تو اس طرح کی شمولیت کا کوئی اختتام نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسٹاف کا زیادہ تر ریکارڈ جان بوجھ کر خراب کیا گیا، پی آئی اے کی سابق انتظامیہ ضروری طریقہ کار پر عمل درآمد میں ناکام رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کو ماہانہ 2 ارب روپے کے آپریشنل خسارے کا سامنا

سی ای او کا کہنا تھا کہ کارکردگی کے اہم اشارے ظاہر ہی نہیں کیے گئے جبکہ تربیت کا کوئی تعین نہیں کیا گیا اور تربیتی مراکز بھی غیر فعال تھے۔

اجلاس کے دوران ایئر مارشل ارشد ملک نے قومی ایئر لائن کے ماضی کے بہترین دور کی بحالی کے لیے اور ادارے سے کرپشن کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتایا۔

ساتھ ہی انہوں نے تاشقند، تہران، دہلی، بمبئی، نیویارک، کوپین ہیگن اور ایمسٹرڈم میں پی آئی اے کی پراپرٹریز کے دوبارہ قبضے کے حصول کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور فلائٹ میں انٹرٹینمنٹ کے موجودہ معاہدے کی بحالی کے بارے میں کی گئی کوششوں سے آگاہ کیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Abdullah Gilani Feb 13, 2019 11:13am
Mushahidullah two brothers are managers in PIA and half of the other family members are appointed forcefully in PIA, Then WHY Mushahid include in Qaima committee for aviation. Mushahid only fight for his family members. Mushahid please leave the senate and do some reehamm on Pakistan. even fake degree is biggest crime so why staff still working... fake degree holders must be in Jail b/c they damage the image of peoples of Pakistan.
Sharminda Feb 13, 2019 04:53pm
Job par rakhtay hoay kin qawaneen ka khayyal rakha gaya is say andaza hota hai shoar kion mach raha hai.