میئر لاہور کا پنجاب حکومت پر بلدیاتی امور میں مداخلت کا الزام

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ اے سی اے انہیں ہراساں کررہی ہے— فوٹو: ڈان  نیوز
درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ اے سی اے انہیں ہراساں کررہی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: لاہور کے میئر اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سپریم کورٹ نے پنجاب کی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے سربراہ حسین اصغر کو طلب کرلیا۔

جسٹس عظمت سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے میئر لاہور کرنل (ر) مبشر جاوید کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ صوبائی حکومت 5 سالہ مدت ختم ہونے سے قبل بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرنے پر غور کررہی ہے۔

کرنل (ر) مبشر جاوید کے ساتھ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ اے سی اے انہیں اور ان کے عملے کو ہراساں کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

میئر لاہور کا یہ بھی کہنا تھا کہ میونسپل کارپوریشن لاہور (ایم سی ایل) کو بتائے بغیر شہر میں 28 شادی ہال بند کردیے گئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کر لے گا۔

یکم جنوری 2017 کو مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر بلا مقابلہ منتخب ہونے والے میئر لاہور نے اپنی درخواست میں الزام عائد کیا کہ سیکریٹری بلدیات اور سیکریٹری کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے افسران کو زبانی احکامات دے کر بلدیاتی اداروں کے کام کرنے کے جمہوری طریقہ کار کو مفلوج کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے کے بجائے حکومتِ پنجاب ان کے کاموں، اور اختیارات میں مداخلت اور رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی شق 140 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کے اختیارات غضب کر کے کمزور کرنا اور ان کے استعمال سے روکنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی بلدیاتی نظام میں ’تبدیلی‘ پر عدالت جانے کی دھمکی

جس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اٹارنی جنرل انور منصور کا موقف سن کر اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے اور اس کے ساتھ ڈی جی اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ حسین اصغر کو عدالت میں طلب کر کے الزامات کا جواب دینے کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے تجاویز مرتب کرچکی ہے۔

میئر لاہور کی دائر درخواست پر صوبائی حکومت نے اس کا جواب عدالت میں جمع کروایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب بلدیاتی حکومت کے روز مرہ امور میں مداخلت نہیں کرتی۔

یہ بھی پڑھیں: نئے بلدیاتی نظام کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا

جواب میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے ایسے کسی واقعے کی نشاندہی نہیں کی جس سے یہ بات ثابت ہو کہ حکام نے ان کے کام میں مداخلت کی اور سیکریٹری بلدیات اور کمینٹی ڈیولپمنٹ قانون کے دائرے میں اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہیں۔


یہ خبر 19 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں