پوپ فرانسس کا قریبی ساتھی بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم قرار

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
جارج پیل پر 1990 میں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ثابت ہوا—فوٹو: اے ایف پی
جارج پیل پر 1990 میں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ثابت ہوا—فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ چند سال سے پاپائیت کے مرکز ویٹی کن سمیت دنیا بھر میں موجود رومن کیتھولک چرچز کے پادریوں پر بچوں پر جنسی زیادتی کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔

چرچز کے اعلیٰ پادریوں کی جانب سے کم سن بچوں سمیت راہباؤں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور انہیں جنسی غلام بنائے رکھنے کی اعتراف حال ہی میں پوپ فرانسس نے بھی کیا تھا۔

حال ہی میں مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ یورپ کے پادری راہباؤں کو جنسی زیادتی اور جنسی غلام بنانے میں ملوث پائے گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے ویٹی کن میں ہونے والے اعلیٰ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران بھی پوپ فرانسس نے پادریوں کی جانب سے کم سن بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف منظم کارروائی کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

پوپ فرانسس کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اب وقت آ چکا کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے پادریوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کی جائے۔

پوپ فرانسس کے بیانات کے بعد اب پہلی بار ایک طاقتور پادری کو آسٹریلوی عدالت نے بچوں پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا ہے۔

جارج پیل کے خلاف کئی ماہ سے خفیہ سماعت جاری تھی، اعلان 25 فروری کو کیا گیا—فوٹو: اے پی
جارج پیل کے خلاف کئی ماہ سے خفیہ سماعت جاری تھی، اعلان 25 فروری کو کیا گیا—فوٹو: اے پی

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق آسٹریلیہ کی خصوصی خفیہ عدالت نے ویٹی کن کے خزانچی رہنے والے اور پوپ فرانسس کے انتہائی قریبی دوست 77 سالہ جارج پیل کو مجرم قرار دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ جارج پیل کے خلاف رواں برس مئی سے خصوصی عدالت خفیہ کارروائی جاری رکھے ہوئے تھی اور انہیں دسمبر 2018 میں جیوری کی جانب سے مجرم قرار دیا گیا تھا۔

تاہم جارج پیل کے خلاف عدالتی کارروائی اور انہیں بچوں پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیے جانے کا عدالتی فیصلہ خفیہ رکھا گیا تھا۔

تاہم اب عدالت کے فیصلے کو سامنے لایا گیا ہے، جس کے مطابق جارج پیل کم سن بچوں پر جنسی تشدد اور ان سے فحش مطالبات کرنے کے مجرم پائے گئے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک کی عدالتی کارروائی میں جارج پیل کو سزا نہیں سنائی گئی، تاہم انہیں سزا سنانے کی عدالتی کارروائی کا آغاز 26 فروری سے ہوگا۔

جارج پیل کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں لایا گیا—فوٹو: اے پی
جارج پیل کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں لایا گیا—فوٹو: اے پی

بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور ان سے فحش حرکات کا مطالبہ کرنے کے معاملے پر جارج پیل کے خلاف 26 فروری سے تیسرے ٹرائل کا آغاز ہوگا، پہلے 2 ٹرائلز میں ان کے خلاف تفتیش کا آغاز کرنے اور انہیں مجرم قرار دیے جانے کی کارروائی ہوئی۔

جارج پیل پر 1990 کے دوران آسٹریلوی شہر میلبورن کے چرچ میں 12 اور 13 سال کے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور کم سے کم 4 بچوں سے فحش مطالبات کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

جارج پیل کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والے 2 بچوں میں سے ایک 2014 میں حد سے زیادہ نشہ کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوچکا ہے۔

ہلاک ہونے والے بچے کے خاندان نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہوگئے تھے، جس وجہ سے وہ نشہ کرتے رہے۔

جارج پیل نے ہمیشہ اپنے خلاف لگے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

جارج پیل کو نہ صرف آسٹریلیا کے بااثر ترین پادری کا درجہ حاصل ہے بلکہ وہ ویٹی کن کے بھی اعلیٰ عہدیداروں میں شامل رہے ہیں۔

جارج پیل پاپائیت کے مرکز کے مالی مسائل دیکھتے رہے ہیں جب کہ وہ پوپ فرانسس کے بھی قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اتنے بڑے عہدیدار کو بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

جارج پیل پوپ فرانسس کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں—فوٹو: اے پی
جارج پیل پوپ فرانسس کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں—فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں