جنگل کے اندر وہیل مچھلی کی موجودگی نے سائنسدانوں کو چکرادیا

26 فروری 2019
ایمازون میں ملنے والی وہیل مچھلی — فوٹو بشکریہ BICHO_DAGUA انسٹاگرام پیج
ایمازون میں ملنے والی وہیل مچھلی — فوٹو بشکریہ BICHO_DAGUA انسٹاگرام پیج

دنیا بھر میں جنگلی حیات کے ماہرین کے ذہن اس وقت چکرا گئے جب برازیل کے ایمازون جنگلات کے اندر ایک 10 ٹن وزنی مردہ وہیل مچھلی کو دریافت کیا گیا۔

ہمپ بیک وہیل دریائے ایمازون کے جزیرے ماراجو کے جنگلات میں دریافت کی گئی اور سائنسدان یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر ایک مچھلی سمندر سے اتنی دور اور وہ بھی جنگل کے اندر کیسے پہنچ گئی یا وہ ساحل سے دور کیسے ہوگئی۔

مقامی محکمہ صحت، نکاسی آب اور ماحولیات کے مطابق انہیں 11 میٹر لمبی وہیل مچھلی اس وقت ملی جب پرندوں کی بڑی تعداد اس کے ڈھانچے پر ضیافت کے لیے اکھٹی ہوگئی۔

یہ وہیل مچھلی جنگل میں اتنی دور تھی کہ ماہرین کو مطلوبہ مقام پر پہنچنے کے 2 دورے کرنا پڑے۔

برازیل کے Bicho D’agua انسٹیوٹ کے بحری حیات کے ماہرین نے مچھلی کا معائنہ کیا جو ان کے بقول کئی دن پہلے مرچکی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اب تک یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ آخر یہاں تک کیسے پہنچ گئی مگر اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ ساحل کے قریب تیر رہی ہوگی اور تند و تیز لہروں کے نتیجے میں وہ ان جنگلات میں آگری۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی حیرت انگیز ہے اور ہم اب تک الجھن کا شکار ہے کہ برازیل کی شمالی ساحلی پٹی پر ایک ہمپ بیک وہیل کیا کررہی تھی کیونکہ یہ انتہائی غیرمعمولی ہے۔

عام طور پر برازیل کے جنوبی ساحلی علاقوں میں ہمپ بیک وہیل مچھلیاں اگست سے نومبر کے درمیان نظر آتی ہیں مگر وہ کبھی کبھار ہی ہزاروں میل دور شمالی حصے کا رخ کرتی ہیں جہاں ایمازون کا دہانہ ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ وہیل ممکنہ طور پر کم عمر تھی اور جنوب کی جانب جاتے ہوئے اپنی ماں سے الگ ہوگئی۔

اب مقامی حکام کو اس وہیل مچھلی کے ڈھانچے کو ہٹانا بھی مسئلہ بن چکا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ جس جگہ پر موجود ہے وہاں تک رسائی بہت مشکل ہے اور کسی بلڈوزر کو وہاں پہنچانا ناممکن ہے ، اس لیے ڈھانچے کو ہٹانے کا کوئی راستہ نہیں۔

تاہم ماہرین اس ڈھانچے کو محفوظ کرکے مزید تحقیق کے لیے کسی نیچرل ہسٹری میوزیم میں منتقل کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں