یورپین یونین، برطانیہ کے بریگزیٹ ڈیڈلائن میں توسیع کیلئے تیار

28 فروری 2019
برطانوی وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں معاہدے پر مخالفت کا سامنا ہے—فائل /فوٹو:اے ایف پی
برطانوی وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں معاہدے پر مخالفت کا سامنا ہے—فائل /فوٹو:اے ایف پی

یورپین یونین نے برطانیہ کو بریگزٹ پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دینے لیے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپین یونین کے حکام کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کو پارلیمنٹ سے یقینی بنانے کے لیے اگر مزید وقت درکار ہوا تھا اس میں محدود تاخیر کی اجازت دی جائے گی۔

یورپی یونین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ‘اگر بریگزیٹ کی تاریخ میں تاخیر کی درخواست کی گئی تو اس کے حق میں ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جائے گا اور چند ماہ کی توسیع دی جائے گی’۔

بریگزیٹ کے معاملات کو دیکھنے والے یورپین یونین کے بیلجیم کے رکن فیلپ لیمبرٹس کا کہنا تھا کہ اگر 12 مارچ کو ہاؤس آف کامنز میں دست برداری کا معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو پھر برطانیہ کو آرٹیکل 50 کے تحت توسیع کی درخواست کرنا ہوگی جس کے ساتھ مضبوط منصوبہ بھی ہونا چاہیے اور حتمی معاہدے کے لیے عوام کا تعاون بھی ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ: بریگزٹ میں تاخیر کیلئے ووٹنگ ڈیلز مسترد ہونے سے مشروط

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے پر مذاکرات کا وقت بھی 29 مارچ کو ختم ہورہا ہے۔

یورپی یونین کے ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں چند عقلی بیانات بھی سامنے آئے ہیں جن کو سن کر اچھا لگا۔

خیال رہے کہ برطانوی اور یورپی یونین کے عہدیداران برسلز میں بریگزٹ کے معاہدے کو حقیقی بنانے اور پارلیمنٹ کے سامنے قابل قبول بنانے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔

دوسری جانب برسلز میں موجودہ مقامی سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ تاحال معاہدے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے حوالے سے مقامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے تھریسامے کو تاخیر کے لیے درخواست کرنا پڑے لیکن کسی معاہدے کے قریب تاحال نہیں پہنچ پائے ہیں۔

مزید پڑھیں:بریگزٹ معاہدے میں ناکامی حکومت گرا سکتی ہے، برطانوی وزیراعظم

یورپی یونین کے ایگزیکٹو کمیشن پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ مذاکرات مارچ 21 اور 22 کو ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل ختم کر دیے جائیں تاکہ یونین اراکین بریگزیٹ معاہدے کی ترامیم کی منظوری دے سکیں۔

قبل ازیں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ کو کہ دیا ہے کہ اگر اراکین پارلیمنٹ معاہدے کے بغیر ہی یورپی یونین چھوڑنے کی پیش کش مسترد کرتے ہیں تو وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے 14 مارچ کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ کی اجازت دیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر صرف جون کے اواخر تک کی جا سکے گی۔

برطانوی وزیراعظم نے واضح کیا کہ ’اگر پیش کش مسترد کی جاتی ہے تو حکومت قرارداد پیش کرے گی کہ کیا پارلیمنٹ آرٹیکل 50 میں محدود توسیع چاہتی ہے‘۔

تھریسامے کا کہنا تھا کہ ’وہ ابھی بھی چاہتی ہیں کہ بریگزٹ کا عمل مقررہ تاریخ 29 مارچ کو ہو‘۔

برطانوی وزیراعظم متعدد مرتبہ اپنا وعدہ دہرا چکی ہیں کہ وہ اپنی پیش کردہ ڈیل پر 12 مارچ کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں