امریکی ماہرِ تعلیم کو قتل کرنے کی کوشش پر سعد عزیز کو 20 سال قید

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
سعد عزیز کو فوجی عدالت سے سزائے موت ہوچکی ہے—فوٹو: فیس بک
سعد عزیز کو فوجی عدالت سے سزائے موت ہوچکی ہے—فوٹو: فیس بک

کراچی: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے داعش سے متاثرہ تعلیم یافتہ نوجوان سعد عزیز کو امریکی ماہرِ تعلیم ڈیبرا لوبو کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعد عزیز 2015 میں کراچی کی شاہراہِ شہید ملت پر جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے وائس پرنسپل کو فائرنگ کر کے زخمی کرنے میں ملوث پائے گئے۔

سینٹرل جیل میں موجود جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والی سماعت میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے استغاثہ اور وکیلِ دفاع کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مذکورہ فیصلہ سنایا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ صفورہ کے مجرموں کے خلاف دیگر مقدمات کی سماعت کا آغاز

سعد عزیز کو قتل کی کوشش پر 10 سال قید کی سزا جبکہ دہشت گرد کارروائی کرنے پر مزید 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

استغاثہ کے مطابق بزرگ استاد کار میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں واقع اپنی رہائش گاہ کی طرف جارہے تھے جب ان پر دوپہر 3 بجے حملہ کردیا گیا تاہم خوش قسمتی سے 2 گولیاں لگنے کے باوجود ان کی جان بچ گئی۔

سعد عزیز کے وکیل محمد جیوانی نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور انہیں مذکورہ مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ مقدمے میں 3 پولیس اہلکاروں کے پیش کردہ ثبوتوں میں تضاد ہے جبکہ بیلسٹک تجزیے کی رپورٹ بھی جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

مزید پڑھیں: قتل کے الزام میں زیر حراست ملزم سعد عزیز کے خلاف مزید کیس کھولنے کی درخواست

تاہم وکیل استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جائے وقوع پر موجود ایک عینی شاہد نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے شناختی پریڈ کے دوران سعد عزیز کو مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کیا۔

خیال رہے کہ سعد عزیز کراچی کے مایہ ناز تعلیمی ادارے سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں جنہیں صفورہ گوٹھ حملہ، سبین محمود قتل، پولیس اہلکار کے قتل اور ہلاکت خیز مواد رکھنے کے مختلف 18 مقدمات میں جنوری 2016 کو فوجی حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں فوجی عدالت نے سعد عزیز، طاہر منہاس، اسد الرحمٰن، محمد اظہر عشرت اور حافظ ناصر احمد کو مذکورہ مقدمات میں مئی 2016 میں سزائے موت سنائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں