برطانیہ: مسلمان بچوں کو ہم جنس پرستی کی تعلیم دینے پر احتجاج

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2019
اسکول میں پروگرام چلانے والا ہم جنس پرس ہیڈ اسسٹنٹ ہے—فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ
اسکول میں پروگرام چلانے والا ہم جنس پرس ہیڈ اسسٹنٹ ہے—فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ

برطانیہ کے شہر برمنگھم کے ایک پرائمری اسکول میں زیر تعلیم مسلمان بچوں کو ہم جنس پرستی سے متعلق آگاہی دینے پر والدین نے ہفتہ وار احتجاج شروع کر دیا۔

دی انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پارک فیلڈ کمیونٹی اسکول میں 99 فیصد بچے مسلمان ہیں جنہیں ’نو آؤٹ سائڈر‘ پروگرام کے تحت کہانیوں پر مشتمل کتابوں کے ذریعے ہم جنس پرستی سے متعلق آگاہی دی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ پاکستان میں تعلیمی بہتری کیلئے 80 ارب روپے خرچ کرے گا

اس حوالے سے بتایا گیا کہ والدین کی جانب سے ہفتہ وار احتجاج کے بعد اسکول نے والدین پر زور دیا کہ وہ ’اسکول کے باہر ہر ہفتے احتجاج‘ کرنے سے گریز کریں۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ پروگرام کے سربراہ اینڈریو موفت خود ہم جنس پرست ہیں اور انہیں والدین کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے۔

دوسری جانب مسلمان اور مسیحی والدین نے احتجاج کے دوران کہا کہ ’ہم جنسی پرستی آگاہی پروگرام اینڈریو موفت کے اپنے ذاتی نظریات ہیں‘۔

والدین نے موقف اختیار کیا کہ ’پروگرام‘ کے تحت دی جانے والی معلومات مذہب کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد خاتون برطانیہ کی پہلی مسلمان وزیر بن گئیں

اسکول ٹرسٹ نے موقف اختیار کیا کہ ’بچوں کی تعلیمی قابلیت کے ساتھ شخصیت سازی بھی ضروری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ اسکول کے بچے برطانیہ میں جدید طرز زندگی سے ہم آہنگ ہوں‘۔

مسلمان مظاہرین نے میگافون پر نعرے لگائے کہ ’مسٹر موفت کو بے دخل کرو‘۔

خیال رہے کہ ورکی فاؤنڈیشن گلوبل ٹیچر پرائز کی جانب سے ٹیچر ایوارڈز کے لیے اینڈریو موفت منتخب کیے گئے 10 امیدواروں میں سے ایک ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں