علاج کی بھیک مانگی نہ مانگوں گا، نواز شریف کا ہسپتال جانے سے پھر انکار

06 مارچ 2019
5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا، نواز شریف فائل فوٹو / ڈان نیوز
5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا، نواز شریف فائل فوٹو / ڈان نیوز

لاہور: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے جیل سے ہسپتال منتقل ہونے سے ایک بار پھر انکار کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی۔

شہباز شریف نے جیل میں نواز شریف کی صحت دریافت کی اور ہسپتال منتقلی کے معاملے پر بات کی۔

شہباز شریف نے ملاقات کے بعد تصدیق کی کہ نواز شریف کی صحت ٹھیک نہیں، ان کو بازو میں درد کی بار بار شکایت سامنے آرہی ہے جو تشویشناک علامت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کی صحت کی ناسازی کی بنا پر جمعرات کو ان سے ملاقاتیں نہیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو دل کی تکلیف

شہباز شریف نے ارکان پارلیمان، رہنما، کارکنان، بہی خواہ، دوست احباب اور عوام سے نواز شریف کی صحت کے لیے خصوصی دعا کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جیل آنے کے بجائے اپنے، اپنے علاقوں میں رہتے ہوئے ان کی صحت کے لیے دعا کی جائے۔

نواز شریف کی والدہ اور دیگر اہلخانہ نے انہیں جیل سے ہسپتال منتقل ہونے کے لیے منانے کی کوشش کی، جو ایک بار پھر ناکام ہوگئی۔

نواز شریف نے اہلخانہ کو جواب دیا کہ حکومت کا تضحیک آمیز رویہ قبول نہیں، ایک سے دوسرے ہسپتال گھمایا جارہا ہے جبکہ 5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا۔

انہوں نے اہلخانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تضحیک قبول نہیں، عزت کی موت کو ترجیح دوں گا، علاج کی بھیک مانگی ہے اور نہ مانگوں گا، جبکہ علاج کے نام پر سیاست ہو رہی ہے۔'

مزید پڑھیں: نواز شریف کو جیل سے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک علاج کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی اور صرف تنگ کیا جارہا ہے۔

نواز شریف نے والدہ سے گھر جانے کی التجا کرتے ہوئے کہا کہ 'ماں جی آپ دعا فرمائیں، جو اللہ کو منظور ہوا ہو جائے گا۔'

ملاقات کے بعد اہلخانہ کا کہنا تھا کہ دل کی تکلیف اور طبیعت کی خرابی کے باوجود نواز شریف ہسپتال جانے پر راضی نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 06, 2019 07:53pm
اطلاعات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف جیل سے اسپتال نہ جانے پر بضد ہیں، ان کو ان کی مرضی کے اسپتال میں رکھا گیا تھا اور اچھے سے اچھا ڈاکٹر علاج کے لیے مقرر ہوا، اب بھی حکومتی موقف کے مطابق ’حکومت نے آفر کی ہے وہ پنجاب کے جس سرکاری ہسپتال میں چاہیں حکومت ان کا علاج کروانے کو تیار ہے۔‘ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سرکاری اسپتالوں میں علاج کی آفر کو مسترد کرنا نواز شریف کی اپنی غلطی ہے۔ جیسے اسپتال انھوں نے ملک میں عام لوگوں کے لیے بنائےاب ان کو اس سے علاج بھی کرانا چاہیے۔ اسپتال نہ جانا اور علاج سے انکار غلط بات ہے، تاہم اگر وہ اپنے بیٹوں، پوتوں، سمدھی اسحاق ڈار کی دولت پاکستان منتقل کردیں اور اس سے پاکستان میں ہی کاروبار کریں تو حکومت کو ان کو معافی دے دینی چاہیے، پتہ نہیں کیوں، یہ اپنی دولت پاکستان نہیں لانا چارہے۔