ملازمین کی برطرفی پر پی آئی اے سے وضاحت طلب

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2019
پی آئی نے مبینہ جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو برطرف کردیا تھا—فوٹو بشکریہ فیس بک
پی آئی نے مبینہ جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو برطرف کردیا تھا—فوٹو بشکریہ فیس بک

اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی نے اٹارنی جنرل کے بھیجے گئے اس خط پر اعتراض کردیا، جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی جانب سے جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو برطرف کرنے کے معاملے سے دور رہنے کا کہا گیا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے سربراہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ موجودہ حکومت پی آئی اے کے ملازمین کی مدد کیوں نہیں کرنا چاہتی‘۔

واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس پی آئی اے کی جانب سے ملازمت کے لیے جعلی دستاویزات جمع کروانے والے 70 سے زائد کیبن کریو، 7 پائلٹس اور دیگر کم عہدے کے ملازمین کی برطرفی پر وضاحت طلب کرنے کے لیے منعقد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 46 ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف

دوران اجلاس پی آئی اے انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اٹھایا ہے جس میں جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی۔

تاہم اٹارنی جنرل نے ایک مراسلے میں مذکورہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کی بنا پر سینیٹ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ توہینِ عدالت سے بچنے کے لیے پی آئی اے کے برطرف ملازمین کے معاملے کو نہ چھیڑا جائے۔

اس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے مذکورہ خط کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’میں اٹارنی جنرل کا کوئی مشورہ اس وقت تک قبول نہیں کروں گا جب تک ان سے خود مشورہ مانگا نہ جائے‘۔

سینیٹر مشاہداللہ کے مطابق اٹارنی جنرل نے پی آئی اے ملازمین کی برطرفی کا معاملے کا اس وقت نوٹس لیا جب یہ میڈیا میں سامنے آیا، ساتھ ہی انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اٹارنی جنرل نے خاص اسی معاملے کا نوٹس کیوں لیا؟

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ سینیٹ کے اجلاس کے دوران اٹھائیں گے اور پوچھیں گے کہ آخر اٹارنی جنرل سینیٹ کمیٹی کے معاملے میں مداخلت کرنے کی کوشش کیوں کررہے ہیں۔

مشاہد اللہ کہا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگوں کو اس بات سے مسئلہ ہے کہ ہم اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کیوں کررہے ہیں، کیوں کہ وہ اسے حل ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے‘۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا نشہ کرنے والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس میں سینیٹ کمیٹی نے پی آئی اے کو مبینہ طور پر جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کی برطرفی کے طریقہ کار پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنا ایک سخت اقدام تھا کیونکہ عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ملازمین کو برطرف کیا جائے۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے شعبہ ہوا بازی کو ہدایت کی کہ جسمانی معذور افراد کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

جس پر پی آئی اے کے کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے مذکورہ معاملہ اپنی ذاتی ترجیح قرار دیتے ہوئے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ قومی ایئرلائن اس سلسلے میں موثر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔


یہ خبر 8 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں