کراچی لفٹ حادثہ: زیر تعمیر عمارت کے مالک اور ٹھیکیدار گرفتار

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
پولیس نے جاں بحق اور زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا —فائل فوٹو: ڈان
پولیس نے جاں بحق اور زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا —فائل فوٹو: ڈان

کراچی کی بوٹ بیسن پولیس نے کلفٹن میں زیر تعیمر کثیرالمنزلہ عمارت سے گرکرجاں بحق ہونے والے 6 مزدوروں کے ’غیر ارادی طور پر قتل‘ کے الزام میں عمارت کے مالک اور تعمیراتی ٹھیکیدار کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل کلفٹن کے علاقے میں 23 منزلہ عمارت کے بیرونی حصہ پر شیشہ لگانے کا کام جاری تھا کہ اس دوران کنسٹرکشن لفٹ ٹوٹنے سے 2 سگے بھائیوں سمیت 6 مزدور 13 وں فلور سے گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فیکٹری کے کیمیکل ٹینک میں گرکر 5 مزدور ہلاک

اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے متعلق ایس ایچ او محمد اشفاق نے بتایا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا جو سیفٹی اقدامات کو نظر انداز کرکے کنسٹرکشن لفٹ فراہم کرتا تھا۔

ایس ایچ او نے ڈان کو بتایا کہ ریاست کی مدعیت میں سب انسپکٹر محمد ریاض کے ذریعے ایف آئی آر 157/2019 درج کرلی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ زیر تعمیرعمارت کے مالک محمد امین پٹیل، ان کے شراکت دار اور انجنیئرنگ کمپنی (الفلاح انجنیئرنگ) کے مالک موسیٰ اقبال، بلڈنگ کے بیرونی حصے پر گلاس لگنے والی کمپنی کے ٹھیکیدار عرفان رحمٰن کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 322 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس افسر کے مطابق ’عرفان رحمٰن کو حراست میں لیا جا چکا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: کراچی: 3 مزدورں کی ہلاکت پر فیکٹری مالک مقدمے میں نامزد

ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ’ غیر معیاری مٹیریل استعمال کرنے اور حفاظتی انتظامات کو صرفِ نظر کرنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’تینوں مشتبہ افراد نے لاپروائی برتتے ہوئے مذکورہ آلات کی مرمت نہیں کرائی تھی‘۔

شکایت کنندہ پولیس افسر نے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق علاقے میں گشت کررہے تھے کہ انہیں 13 ویں فلور سے مزدوروں کے چیخنے کی آوازیں آئی اور ٹرالی جیسی لفٹ کی تار ٹوٹنے کے باعث ایک طرف ڈھلک چکی تھی اور پھر وہ زمین پر آگری۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے تو تین مزدور دم توڑ چکے تھے جبکہ دیگر 3 زخمی حالت میں تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے ایمبولینس کو اطلاع کی اور زخمیوں اور لاشوں کو جے پی ایم سی میں منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے پانچ مزدوروں کی موت کی تصدیق کی جبکہ چھٹے مزدور نے دوران علاج دم توڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساڑھے پانچ کروڑ مزدور کیسے استحصال کا شکار ہیں

اس حوالے سے بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والے ریاض خان اور عبد الرحمٰن کے لواحقین نے ڈاکٹروں کو قانونی کارروائی پورا کرنے کی اجازت نہیں دی اور لاشوں کو اپنے ہمراہ لے گئے۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ دونوں مزدور ریاض اور رحمٰن سگے بھائی تھے۔

جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی شناخت 30 سالہ عبدالرحمن، 21 سالہ محمد اسد، 32 سالہ فیصل اسلام، 29 سالہ ریاض خان اور30 سالہ ناصر کے ناموں سے ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں