نیوزی لینڈ دہشتگردی: وزیر اعظم کی سیاہ لباس، سر پر دوپٹہ اوڑھ کر متاثرین سے ملاقات

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے متاثرہ افراد سے ملاقات کے وقت سیاہ رنگ کا لباس ریب تن کیا تھا —فوٹو/ اے پی
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے متاثرہ افراد سے ملاقات کے وقت سیاہ رنگ کا لباس ریب تن کیا تھا —فوٹو/ اے پی

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں زخمی افراد سے ہسپتال جاکر ملاقات کی اور اظہار تعزیت کیا۔

زخمیوں سے ملاقات کے وقت وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے سیاہ رنگ کا لباس زیب تن کیا جبکہ ان کا سر بھی سیاہ رنگ کے دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا۔

مسلم خواتین کو گلے لگا کر تسلی بھی دی —فوٹو/ اے پی
مسلم خواتین کو گلے لگا کر تسلی بھی دی —فوٹو/ اے پی

اس موقع پر انہوں نے مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی تمام خواتین کو گلے لگا کر تسلی بھی دی جبکہ مردوں سے بھی اظہار تعزیت کیا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: کئی لوگوں کی تربیت کرنے والا حملہ آور کون ہے؟

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس موقع پر تمام افراد سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ ہمت نہ ہاریں اور اس مشکل وقت میں پورا نیوزی لینڈ ان کے ساتھ ہے۔

جیسنڈا آرڈرن نے مساجد پر حملہ کرنے والے انتہا پسند کو پکڑنے والے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے پریس بریفنگ میں النور اور لنووڈ مساجد پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مساجد پر حملے کے فوری بعد پولیس نے کارروائی کی اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر واقعے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’میں اس وقت آپ کو ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ ہمارے ہتھیاروں کے قانون تبدیل ہوں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: مساجد پر حملہ کرنے والا انتہا پسند عدالت میں پیش

یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں حملہ آوروں نے اس وقت داخل ہو کر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک شخص نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔

واضح رہے کہ آج انتہا پسند برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم پر قتل کا الزام عائد کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

zaheer yousaf Mar 16, 2019 05:04pm
It was a terrible incident. May be one of the worst in the history of New Zealand. I don,t find the appropriate words for this incident to condemn. The response from the new Zealand Government ,especially PM that is very very responsible and wise.