انڈونیشیا میں بدترین سیلاب سے 50 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2019
سیلاب سے متاثرہ علاقے کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی
سیلاب سے متاثرہ علاقے کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا کے مشرقی صوبے پاپوا میں بدترین سیلاب کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ریسکیو ذرائع مزید افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد زخمی اور 15 لاپتہ ہو گئے، آفت زدہ علاقے تک پہنچنے میں مشکلات کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 373 ہوگئی، مزید لہروں کے آنے کا خدشہ

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان ستوپو پروو نگروہو نے کہا کہ شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے سبب آنے والے اس سیلاب سے شمال مشرقی علاقے سینتانی میں متعدد گھر تباہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہی اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ ریسکیو آپریشن میں مصروف اب بھی متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے آیا، پانی کی سطح میں کمی آئی ہے لیکن ریسکیو اہلکاروں کو علاقوں میں پہنچنے اور لوگوں کو وہاں سے نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نگروہو نے کہا کہ مشترکہ سرچ اور ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے لیکن ٹوٹے ہوئے درختوں، کیچڑ اور دیگر مسائل کے سبب ہم اب تک تمام متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی سے تباہی، 281افراد ہلاک

جیا پورا کے پولیس سربراہ وکٹر ڈین میک بون نے کہا کہ سیلاب سے 2200 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور مقامی حکومت نے 14روزہ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔

ایک 29سالہ مقامی خاتون لیلس پوجی ہستوئی نے کہا کہ بارش گزشتہ رات شروع ہوئی تھی اور صبح تک تواتر کے ساتھ جاری رہی۔

سیلاب زدہ علاقے میں تباہی سے ایک پرائیویٹ طیارے کو جزوی نقصان پہنچا— فوٹو: اے پی
سیلاب زدہ علاقے میں تباہی سے ایک پرائیویٹ طیارے کو جزوی نقصان پہنچا— فوٹو: اے پی

انہوں نے کہا کہ ہمارا گھر کیچڑ میں بہہ گیا اور ہم نے بمشکل اپنا قیمتی سامان سمیٹ کر قریب ہی موجود 2منزلہ عمارت میں پناہ لی۔

انہوں نے غیرملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقے سے باہر نکلنا بہت مشکل ہے کیونکہ تمام سڑکیں بند ہیں۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے میں زلزلے سے تباہی

سینتانی میں زخمیوں کے علاج اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو پناہ گاہ کی فراہمی کے لیے ٹینٹ لگا دیے گئے ہیں۔

انڈونیشیا میں خصوصاً اکتوبر سے اپریل کے درمیان بارش کے موسم میں سیلاب آتے رہتے ہیں اور جنوری میں جزیرہ سلاویسی میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 70افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اندونیشیا دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو اکثر تماہ کن زلزلوں، سیلاب اور سونامی کی زد میں رہتے ہیں۔

گزشتہ سال جزیرہ سلاویسی کے شہر پالو میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے باعث ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

2003 میں مغربی انڈونیشیا کے علاقے سمترا میں آنے والے 9.3 شدت کے زلزلے اور بحیرہ ہند میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں مختلف ملکوں میں دو لاکھ 20ہزار لوگ ہلاک ہو گئے تھے جس میں سے صرف ایک لاکھ 68ہزار افراد انڈویشیا میں ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں