گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے ورنہ ہمیں اقدامات کرنا پڑیں گے،بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2019
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب کو پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چرانے کے لیے بنایا گیا تھا— اسکرین شاٹ ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب کو پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چرانے کے لیے بنایا گیا تھا— اسکرین شاٹ ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے گرفتار کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے ورنہ پارٹی کو اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور آج پیپلزپارٹی کے کارکنان پرامن انداز میں یکجہتی کے لیے آئے تھے۔

واضح رہے کہ آج بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کے سلسلے میں اسلام آباد نیب کے دفتر میں پیش ہوئے تھے۔ اس دوران جیالوں کی بڑی تعداد نیب دفتر کے باہر جمع تھی، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اور جیالوں کے درمیان تصادم ہوا تھا، جس کے دوران پیپلز پارٹی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے غیرجمہوری رویئےکی مذمت کرتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ پرامن کارکنوں کے خلاف حکومت کا ایسا اقدام غیر ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ اسی جماعت کی حکومت ہے جنہوں نے اسلام آباد کو 2 سو دن تک یرغمال بنائے رکھا تھا اور آج وہ پیپلزپارٹی کے پرامن کارکن کو 30 منٹ کے لیے برداشت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ غیر جمہوری فورسز کےسامنے سرنڈر کیاجاتا ہے لیکن جب جمہوریت پسند کارکن آواز اٹھاتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

چیئرمین پی پی نے نیب میں پیشی سے متعلق کہا کہ نیب حکام نے مجھ سے پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ سوالات نہیں کیے گئے صرف پانچ منٹ تک سوالات کیے گئے جس کے بعد سوال نامہ دیا گیا۔

اس سے قبل نیب میں پیشی کے بعد کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں نیب کا کالا قانون ختم نہ کر کے غلطی کی لیکن ہم اقتدار میں آ کر آمر کا بنایا ہوا ہر کالا قانون آئین سے نکال دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا، 2002 میں جیتے ہوئے الیکشن میں پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے نیب کو بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق آمر پرویز مشرف پیپلز پارٹی کا ’پیراسائٹ‘ گروپ بنایا اور مشرف کی ’سلیکٹڈ حکومت اور اپوزیشن لیڈر‘ کو بٹھایا، یہ نیب کا ماضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری غلطی ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں نیب کے کالے قانون اور آمر کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکے، یہ ہماری کمزوری تھی اور انشااللہ آگے جا کر ہم اپنے آئین سے ہر آمر کا بنایا ہوا کالا قانون نکالیں گے۔

بلاول نے کہا کہ آج مجھے جس مقدمے میں طلب کیا گیا اس میں، میں کمپنی کا شیئرہولڈر اس وقت بنا جب میری عمر ایک سال سے بھی کم تھی، یہ لوگ میرا احتساب ایک سال سے کم عمر سے شروع کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہیں تو ہمیں جے آئی ٹی، نیب یا کٹھ پتلی اداروں سے ہمیں نوٹس ملتا ہے لیکن ہم ان نوٹسز سے نہیں ڈرتے کیونکہ ہم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے جاں نثار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات اسمگلنگ: غیر ملکی خاتون کو 8 سال قید کی سزا

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم کٹھ پتلی حکومت کو للکارتے رہیں گے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزرا جو دہشت گردوں کے ساتھ کام کرتے تھے، جو کالعدم تنظیموں کے ساتھ کام کرتے تھے، جو دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ چلاتے تھے اور جو مین اسٹریمنگ کے نام پر کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے تھے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تین وزرا کو فی الفور وفاقی کابینہ سے فارغ کیا جائے۔

’بلاول کی نواز شریف سے ملاقات کا حقیقی رنگ سامنے آگیا‘

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو زرداری کی گفتگو کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ بلاول کو سمجھنا چاہیے کہ سیاست کی آڑ میں سنگین جرائم کے تحفظ کا نسخہ اب کارگر نہیں اور اگر وہ نجات چاہتے ہیں تو خود پر لگے الزامات کا سنجیدگی سے جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول کی سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے حقیقی رنگ آج سامنے آگئے ہیں، نواز شریف نیب کی پیشی سے باہر آتے تو اداروں کو للکارتے تھے اور بلاول نے بھی آج وہی کیا جو نواز شریف کیا کرتے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ نیب جب نواز شریف سے لندن کی جائیدادوں کا پوچھتا تو میاں نواز شریف ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگاتے، اب جب بلاول سے بھی سوال کرپشن اور لوٹ مار کی دولت کا کیا گیا جواب آیا ہے وزیر نکالو۔

انہوں نے پیپلز پارٹی چیئرمین کی جانب سے کالعدم تنظیموں سے روابط کے حامل وزرا کو کابینہ سے نکالنے کے مطالبے پر کہا کہ بلاول نے یہ نہیں بتایا کہ وفاقی کابینہ کا ان کے والد کی چوری سے کیا تعلق ہے اور بلاول کو جس کسی نے بھی چوری بچانے کے لیے سیاست کے استعمال کا مشورہ دیا ہے وہ ان کا خیرخواہ نہیں

وزیرط مواصلات کا کہنا تھا کہ بلاول کو والد کی کرپشن یا اپنے سیاسی مستقبل میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا اور اگر وہ والد کی لوٹ مار بچانے کے لیے اپنی سیاست کا جنازہ نکالنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا اپنا انتخاب ہے کیونکہ کرپشن اور لوٹ مار کا حساب تو بہرحال انہیں دینا ہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں