مالی میں لسانی فسادات میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

24 مارچ 2019
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بھیجے گئے وفد نے مالی کا دورہ کیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بھیجے گئے وفد نے مالی کا دورہ کیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مالی میں فسادات کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ مالی میں گزشتہ روز لسانی فسادات میں کم ازکم 134 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ مالی میں فولانی قبیلے کے گاؤں میں ہفتے کو فسادات ہوئے تھے جس کے بعد ایک وفد نے صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کیا۔

ضلعی گورنر بوبیکر کین کا کہنا تھا کہ مالی میں فسادات کے دوران زندہ بچ جانے افراد نے روایتی دونزو شکاری قبیلے کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز کے ترجمان فرحان حق نے ایک بیان میں کہا کہ ‘سیکریٹری جنرل کو بچوں اور خواتین سمیت 134 شہریوں کے قتل کی خبروں پر صدمہ ہے اور انہوں نے مقامی حکام سے فوری تحقیقات اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے’۔

رپورٹ کے مطابق برکینافاسو کی سرحد کے قریبی علاقے میں حملہ ہفتے کی صبح کیا گیا جہاں فسادات ہوتے رہتے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے تمام گھروں کو آگ لگا دی۔

انتونیو گوتریس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مالی میں موجود اقوام متحدہ کے مشن کی جانب سے فضائی امداد فراہم کی گئی اور متاثرین کو نکالنے میں تعاون کیا گیا۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دورے پر موجود سفیروں نے مالی کے وزیراعظم صومیولو سے ملاقات کی وسطی علاقوں میں جاری فسادات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

مالی میں نسلی فسادات کی تاریخ

دونزو شکاری قبیلہ مالی میں سب سے بڑا گروہ ہے جبکہ ساحل اور مغربی افریقی خطے بھر میں نیم خاندوش افراد پھیلے ہوئے ہیں۔

حالیہ فسادات کو بھی دونزو اور فولانی قبیلے کے درمیان جاری مخاصمت کا تازہ واقعہ قرار دیا جارہا ہے جبکہ اس قبل فسادات میں سیکڑوں افراد کو مارا گیا ہے۔

رواں سال جنوری میں دونزو شکاری قبیلے پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فولانی گاؤں میں 37 افراد کا قتل کیا ہے۔

یہ فسادات چراگاہوں کے حدود اور پانی کے مسائل پر شروع ہوئے تھے جبکہ خطے میں مسلح افراد کی شورش بھی ہے جس سے فولانی قبیلے کو بھی جوڑا جاتا ہے۔

مسلح گروہوں کے رابطے القائدہ اور دہشت گرد تنظیم داعش سے بتائے جاتے ہیں جو نسلی تفریق کو ہوا دیتے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں بھی اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں