سانحہ کرائسٹ چرچ کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2019
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ایک شخص حملے میں 50افراد کو قتل کر سکتا ہے— فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ایک شخص حملے میں 50افراد کو قتل کر سکتا ہے— فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ سانحے کی تحقیقات نیوزی لینڈ کے قانون کے تحت سب سے طاقتور رائل کمیشن کرے گا جو اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ آیا خفیہ ادارے اور پولیس حکام 15مارچ کو ہونے والے اس حملے کو روک سکتے تھے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50افراد جاں بحق

15مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود نمازیوں پر دہشت گرد حملے کے دوران 50 افراد شہید ہو گئے تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ایک شخص حملے میں 50 افراد کو قتل کر سکتا ہے۔

انہوں نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم یہ جاننے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑیں کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ کس طرح رونما ہوا اور ہم اسے کس طرح روک سکتے تھے۔

حملے کے بعد سے نیوزی لینڈ کے خفیہ ادراوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد نے 2016 میں اسرائیل کا دورہ کیا، حکام

وزیر اعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ ایسی ریاست نہیں جس میں ہر کسی کی ہر وقت نگرانی کی جاتی ہو لیکن ہمیں ہر حال میں سوالات کا جواب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمان متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ وہ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ دہشت گرد حملہ یہاں کیسے ممکن ہوا۔

تاہم اس واقعے کے باوجود آرڈرن نے اس بات کو بعید از قیاس قرار دیا کہ نیوزی لینڈ حملے کے الزام میں گرفتار 28سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے لیے دوبارہ سزائے موت کا قانون متعارف کرائے گا۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِن ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ میں فائرنگ: بنگلہ دیش کا دورہ نیوزی لینڈ ختم کردیا گیا

اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو جان سے مارنے کی دھمکیاں

اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے 21 مارچ کو فوجی طرز کے ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسلحہ سے متعلق قوانین میں اصلاحات کی سخت قوانین کی منظوری دی تھی۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیا جائے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں