مبینہ مغوی لڑکیوں کے بھائی کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
ویر اعظم نے لڑکیوں کی مبینہ طور پر جبری مذہب تبدیلی کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا— اسکرین شاٹ
ویر اعظم نے لڑکیوں کی مبینہ طور پر جبری مذہب تبدیلی کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا— اسکرین شاٹ

صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں کے بھائی سمن داس نے لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بینچ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی بہنوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سمن داس نے کہا کہ رینا اور روینہ کم عمر ہیں اور انہیں اسلام قبول کرنے اور دو مسلمان مردوں سے شادی پر مجبور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کا نوٹس لے لیا

دوسری جانب لڑکیوں نے اپنے اور اپنے شوہروں کی حفاظت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

یہ رپورٹس آئی تھیں کہ دو لڑکیاں پیر کو بہاولپور کی عدالت میں ہوں گی جس پر سمن داس یہاں آئے تھے، وہ پورا دن وہاں رکے رہے لیکن ان کی بہنیں یہاں آنے کے بجائے اسلام آباد پہنچ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندو لڑکیوں کا مبینہ اغوا، رحیم یار خان سے نکاح خواں سمیت 7 افراد گرفتار

عدالت میں اپنی درخواست میں انہوں نے کہا کہ دونوں لڑکیوں کی عمر 18سال سے کم ہے لہٰذا سندھ کے قانون کے تحت ان کی شادی نہیں ہو سکتی، انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ایس پی جاوید اقبال باجوہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندو لڑکیوں کو شاید ہائی کورٹ بینچ میں پیش کیا جائے جبکہ پولیس نے احاطہ عدالت میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی ہے۔


یہ خبر 26مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں