گولان ہائیٹس معاملہ، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
اسرائیلی قابض گولان ہائیٹس سے لی گئی اس تصویر میں اسرائیلی فوج کی سرحدی باڑ کے قریب پیٹرولنگ دیکھی جاسکتی ہے — فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی قابض گولان ہائیٹس سے لی گئی اس تصویر میں اسرائیلی فوج کی سرحدی باڑ کے قریب پیٹرولنگ دیکھی جاسکتی ہے — فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کے گولان ہائیٹس پر قبضے کو تسلیم کرنے پر شام کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔

کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر فرینکوئز دیلاترے کا کہنا تھا کہ اجلاس بدھ کی دوپہر کو ہوگا۔

اقوام متحدہ میں شامی سفیر نے خط میں کونسل کے صدر سے اجلاس طلب کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘امریکا نے اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے نوآبادیاتی نظام کی بنیاد رکھ دی‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مستقل رکن کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی پر بحث ہونی چاہیے‘۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع گولان ہائٹس کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کے دستاویزات پر دستخط کر دیئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران دستاویزات پر دستخط کیے، اس اقدام نے امریکا کی پالیسی کو نصف صدی سے زائد عرصے پیچھے دھکیل دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرلیا

خیال رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران گولان ہائٹس، مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا۔

رواں برس مارچ میں سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے لفظ ’اسرائیلی قبضہ‘ کے بجائے ’اسرائیلی کنٹرول‘ استعمال کیا، جو امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔

بعد ازاں فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے امریکا کی جانب سے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور گولان ہائٹس کو زیر قبضہ علاقے قرار نہ دینے کے اقدام پر تنقید کی تھی۔

واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے دسمبر 1981 میں قرارداد منظور کی تھی جس میں اسرائیل کے گولان ہائیٹس پر قبضے کو بغیر بین الاقوامی قانونی اثرات کے کالعدم قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں