بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کی حد میں ردو بدل نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2019
حماد اظہر نے ٹوئٹ کے ذرہعے میڈیا رپورٹس پر وضاحت دی—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر حماد اظہر
حماد اظہر نے ٹوئٹ کے ذرہعے میڈیا رپورٹس پر وضاحت دی—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر حماد اظہر

اسلام آباد: وفاقی وزیر ریونیو محمد حماد اظہر نے وضاحت کردی کہ بینک اکاؤنٹس سے رقم نکلوانے پر مقررہ ٹیکس کی حد میں کوئی ردو بدل نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ دوسرے ضمنی مالیاتی بل برائے 2019 میں مذکوہ قانون کے دائرہ کار سے فائلرز کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’بینک اکاؤنٹس سے رقم نکلوانے کی حد پر اور اس پر عائد ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ دوسرے ضمنی مالیاتی بل کے تحت اس قانون کا اطلاق ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں پر نہیں ہوگا اور صرف نان فائلرز کو اس ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان 5 ہزار ارب روپے تک ٹیکس وصول کر سکتا ہے'

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا تھا کہ حکومت نے بینکس اکاؤنٹس سے رقم نکلوانے یا اس پر ٹیکس ادائیگی کی حد پر نظرِ ثانی نہیں کی اور بینکوں کے ذریعے انجام دیے جانے والے دیگر مالی معاملات مثلاً پے آرڈرز، ڈیمانڈ ڈرافٹس وغیرہ بھی کوئی تبدیلی نہیں کی۔

اس بارے میں ایف بی آر کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کی تردیدی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یہ رعایتی اقدام اس لیے اٹھایا تا کہ بینک کے ذریعے کمرشل امور انجام دیے جائیں جو قابلِ ستائش ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر ایک ایک نوٹیفکیشن گردش کر رہا تھا جس میں بتایا جارہا تھا کہ حکومت نے بینک ٹرانزیکشن کی کم سے کم حد کو 25 ہزار روپے تک مقرر کردیا۔

مذکورہ نوٹیفکیشن کے سامنے آنے کے بعد حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا، جس کے بعد وفاقی وزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے وضاحت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں