امریکا، عراق میں حکومت گرانے کی سازش کررہاہے، آیت اللہ خامنہ ای

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2019
موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ سمیت سیاسی رہنما وہ نہیں جو امریکا چاہتا ہے — فائل فوٹو/ اے پی
موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ سمیت سیاسی رہنما وہ نہیں جو امریکا چاہتا ہے — فائل فوٹو/ اے پی

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ عراق اپنی سرزمین سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کرے ورنہ واشنگٹن سازش کے ذریعے حکومت کو گرادےگا۔

خبر ایجنسی اےایف پی کے مطابق انہوں نے خبردار کیا کہ واشنگٹن بغداد میں حکومت کو گرانے کے لیے سازش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا کوئی ارادہ نہیں، ٹرمپ

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے دورہ ایران پر روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ عراق جلدازجلد اپنی سرزمین سے امریکی فوجیوں کی بے دخلی کو یقینی بنائے کیونکہ طویل مدت تک ان کی موجودگی سے واپسی کا عمل مشکلات کا باعث بنے گا۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے عراق پر ایران سے دوری اختیار کرنے کے لیے دباو ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ عراق کی موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ سمیت سیاسی رہنما وہ نہیں جو امریکا خواہش کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے منظور نظر لوگوں کو لانے کے لیے سازش کرے گا۔

مزیدپڑھیں: مرکزی بینک امریکی معاشی مسائل کی جڑ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے ختم کرنے کے بعد عراق پر مزید دباو ڈالا کہ وہ اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ تعلقات کو انتہائی محدود کرے تاہم ایران اور عراق کے درمیان قریبی تعلقات ہیں۔

خیال رہےکہ گزشتہ برس دسمبر میں عراق کے سابق وزیراعظم حیدر العابدی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر اعلانیہ دورے کو سفارتی آداب کے منافی قرار دے دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھاکہ ’خودمختار ریاست کے ساتھ تعلقات اور سفارتی آداب کو قطعی نظر انداز کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا افغانستان سے فوج واپس بلانے کا فیصلہ، پینٹاگون نے مخالفت کردی

اسی دوران عراقی میڈیا کے مطابق ’افواہیں گردش میں تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی جسے عادل عبدالمہدی نے رد کردیا‘۔

دوسری جانب شام سے امریکی فوج کو واپس بلانے کے فیصلے نے امریکی سیکیورٹی مشیروں کے ساتھ ساتھ عراق سمیت اتحادیوں کو بھی دنگ کردیا تھا اور اس کے بعد اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع جم میٹس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ آئندہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بحیثیت امریکی صدر مدت کو دو سال مکمل ہو جائیں گے اور انہیں اس عرصے میں جنگ زدہ علاقوں میں موجود امریکی فوجیوں سے جا کر نہ ملنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں