’بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ اب بھی برقرار ہے‘

11 اپريل 2019
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، ہمارے عزم کا امتحان لیا گیا تو 26 فروری کی طرح دوبارہ اسی انداز میں جواب دیا جائے گا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ ’ہمارے پاس موثر انٹیلی جنس رپورٹ تھی کہ بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ بھارت اپنے اندرونی انتخابات میں پاکستان کو بطور ایک مسئلہ اٹھائے‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر ہمارے عزم کا امتحان لیا تو 26 فروری کی طرح دوبارہ اسی انداز میں جواب دیا جائیگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کو تشدد اور مظالم کے ذریعے کشمیر میں کامیابی نہیں ملے گی، بھارت کو کشمیریوں کی بات سننا پڑے گی۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا گیا تو پاکستان یہ معاملہ بھارت اور اقوام متحدہ کے ساتھ اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے سے متعلق مزید سوالات بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کر دیے گئے ہیں اور اب ہمیں بھارت سے جواب کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے تاحال قابل عمل معلومات فراہم نہیں کی ہیں جس سے پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت مل سکے اور ہمارے گزشتہ سوالوں کا بھی تاحال کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کرتار پور سے متعلق تکنیکی اجلاس 16اپریل کو زیرو پوائنٹ پر ہوگا، پاکستان 2 اپریل کو بھی اجلاس کے لیے تیار تھا، معاملات صرف بات چیت سی ہی حل کیے جاسکتے ہیں۔

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان رواں ماہ امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 14اور 15اپریل کو انٹرا افغان مذاکرات بھی ہورہے ہیں جس کا انتظام روس نے کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح کا اجلاس رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں منعقد ہوا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی امن مذاکرات کی حمایت کی تھی اور اب بھی افغانستان میں پائیدار امن کے لیے سہولت کار کا کردار جاری رکھے گا۔

ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان جلد ایران کا دورہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں