مبینہ سائبر دہشتگردی: صحافی شاہ زیب جیلانی کی ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2019
صحافی پر الیکٹرانک جعل سازی، ریاستی اداروں سے متعلق نامناسب زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
صحافی پر الیکٹرانک جعل سازی، ریاستی اداروں سے متعلق نامناسب زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

کراچی کی مقامی عدالت نے مبینہ سائبر دہشت گردی، برقی جعل سازی اور ریاستی اداروں کے سے متعلق نامناسب زبان استعمال کرنے کے الزام میں صحافی شاہ زیب علی شاہ جیلانی کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں 24 اپریل (بدھ) تک توسیع کردی۔

واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے گزشتہ ہفتے شاہ زیب علی شاہ جیلانی کی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے سائبر ٹیرارزم کی سیکشن 10 اے، الیکٹرانک جعل سازی سیکشن 11 اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی شق 20 کے تحت دائر کیے گئے مقدمے میں ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔

اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی جسٹس امداد حسین کھوسو کی عدالت میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ زیب جیلانی پیش ہوئے اور عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: مبینہ سائبر ٹیرارزم کیس: صحافی کی ضمانت میں دو روز کی توسیع

تاہم آج کی سماعت کے دوران بھی عدالت کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود ایف آئی اے کے تفتیشی افسر دوسری مرتبہ پیش نہیں ہوئے۔

اس سے قبل عدالت کی جانب سے انہیں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی اور کیس سے متعلق پولیس دستاویزات ساتھ لانے کو کہا گیا تھا۔

عدالت میں سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کی جانب سے بیل کی درخواست پر اس وقت تک دلائل دینے سے اعتراض کیا گیا جب تک تفتیشی افسر کے ساتھ پولیس کے دستاویزات نہیں دیکھ لیتے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مزید دلائل کے لیے سماعت کو آئندہ سماعت تک ملتوی کردیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے شاہ زیب جیلانی کی عبوری ضمانت میں بدھ تک توسیع کردی اور ایک مرتبہ پھر آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ '8 دسمبر 2017 کو ٹی وی میں دنیا کامران خان کے ساتھ پروگرام دیکھ رہا تھا کہ اس دوران پروگرام کے کوآرڈی نیٹر شاہ زیب جیلانی نے میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اداروں کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے'۔

انہوں نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا تھا کہ 'صحافی نے مبینہ طور پر اداروں پر الزام عائد کیا کہ وہ شہریوں کی گمشدگی میں ملوث ہیں جس سے لاپتہ افراد کے کیسز سامنے آئے'۔

ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا کہ صحافی نے 18 مارچ کو بھی ایسے ہی الفاظ استعمال کیے جس کا براہ راست نشانہ ادارے تھے۔

مولوی اقبال حیدر نے کہا تھا کہ 'صحافی سوشل میڈیا میں غیرملکی ایجنسیوں کی لائن پر چل رہے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کے خلاف ’سائبر دہشت گردی‘ کے مقدمے پر عالمی ادارے کی تنقید

انہوں نے ایف آئی آر میں کہا کہ 'شاہ زیب جیلانی نے حکومتی اداروں، عام شہریوں اور معاشرے میں خوف پھیلانے اور عدم تحفظ پھیلانے کی کوشش کی'۔

خیال رہے کہ مولوی اقبال حیدر نے اس سے قبل امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر کے خلاف پریڈی تھانے میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولوی اقبال پر عدالت میں داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں