ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کا اعلان آج ہوگا، حسنین کی شمولیت متوقع

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2019
شعیب ملک کے انگلینڈ میں ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ان کی سلیکشن کا امکان انتہائی معدوم ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
شعیب ملک کے انگلینڈ میں ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ان کی سلیکشن کا امکان انتہائی معدوم ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

آئی سی سی ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کے اسکواڈ سے متعلق تجسس آج ختم ہو جائے گا جہاں چیف سلیکٹر انضمام الحق کی زیر سربراہی سلیکشن کمیٹی 15رکنی اسکواڈ کا اعلان کرے گی۔

ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ کے اعلان کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز کے لیے بھی پاکستانی دستے کا اعلان ہو گا جس میں دو اضافی کھلاڑی شامل کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پی سی بی میں اختلافات، ایم ڈی کے خلاف قرارداد پیش، تقرری مسترد

دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں 0-5 کی بدترین شکست کے بعد انضمام الحق اور ان کے ساتھی سلیکٹرز توصیف احمد اور وجاہت اللہ واسطی کو اسکواڈ تشکیل دینے کے سخت مرحلے کا سامنا ہے۔

جون2017 میں بھارت کے خلاف چیمپیئن ٹرافی فائنل میں فتح کے بعد انگلینڈ، بھارت، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جیسی صف اول کی ٹیموں کے برعکس قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی غیرمعیاری رہی ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے قبل پاکستان کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 2-3 سے شکست ہوئی، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز برابر رہی جبکہ اس سے دو ماہ قبل وہ ایشیا کپ کے فائنل میں بھی پہنچنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔

30مئی سے 14جولائی تک ہونے والے تاریخ کے طویل ترین ورلڈ کپ کو دیکھتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر مکمل فٹ اسکواڈ لے کر جانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’انگلینڈ کے کپتان کا پاکستان کو ورلڈ کپ فیورٹ قرار دینا چال ہو سکتی ہے‘

آرتھر، سرفراز اور سلیکشن کمیٹی کے لیے سب سے بڑا درد سر محمد عامر کی سلیکشن ہے جو چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد سے کیریئر کی بدترین فارم میں نظر آئے اور 27سالہ باؤلر اس دوران 14میچوں میں کرائے گئے 101اوورز میں 92.60 کی اوسط سے صرف 5وکٹیں لے سکے۔

تمام ان کی ناقص فارم کے باوجود اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ عامر بڑے میچ کے کھلاڑی ہیں اور اسی وجہ سے متعدد آپشن ہونے کے باوجود سلیکٹرز ان کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آرتھر اور سرفراز دونوں نوجوان فاسٹ باؤلر محمد حسنین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جنہیں فروری سے قبل چند ہی لوگ جانتے تھے لیکن پاکستان سپر لیگ میں عمدہ باؤلنگ کی بدولت وہ ایک اسٹار بن چکے ہیں۔

پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی فتح میں حسنین اہم محرکات میں سے اہم تھے جنہوں نے 7 میچوں میں ناصرف 12وکٹیں حاصل کی تھیں بلکہ کراچی میں کھیلے گئے فائنل میں مین آف دی میچ بھی رہے تھے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا نے ملینگا کو ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کی قیادت سے ہٹا دیا

موجودہ فارم اور فٹنس کو دیکھتے ہوئے سلیکٹرز، ہیڈ کوچ اور کپتان کے درمیان شعیب ملک، محمد حفیظ اور عماد وسیم کے ناموں پر بحث جاری ہے۔

پی ایس ایل کے پہلے ہی ہفتے میں ہاتھ کی انجری کا شکار ہونے والے 38 سالہ محمد حفیظ پاکستان ٹیم کے سب سے زائد العمر کھلاڑی ہیں اور وہ اپنی انجری سے صحتیاب ہو رہے ہیں البتہ اگر وہ مکمل فٹ ہو جاتے ہیں تو آل راؤنڈر ہونے کے سبب ان کی سلیکشن یقینی ہے۔

عماد بھی ٹخنے کی انجری سے اب تک صحتیاب نہیں ہوئے لیکن پی سی بی کی میڈیکل ٹیم کو یقین ہے کہ 31مئی کو ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے پہلے میچ سے قبل وہ مکمل فٹ ہو جائیں گے۔

اکتوبر 1999 میں ڈیبیو اور 282 ون ڈے میچوں کا تجربہ رکھنے والے شعیب ملک ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں لیکن ان کی حالیہ فارم اور خصوصاً انگلینڈ میں ریکارڈ پریشان کن ہے، شعیب ملک نے انگلینڈ میں اب تک کھیلے گئے میچوں کی 23 اننگز میں 13.6کی اوسط سے ارنز اسکور کیے ہیں اور یہی چیز ان کی قسمت کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سلیکٹرز عابد علی کو ان کی موجودہ عمدہ فارم کو دیکھتے ہوئے منتخب کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور وہ فخر زمان اور اممام الحق کے ہمراہ اسکواڈ میں تیسرے اوپنر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کا فٹنس ٹیسٹ مکمل، رضوان سرفہرست

اس کے ساتھ ساتھ جارح مزاج بلے باز آصف علی کی بھی ٹیم میں شمولیت کا امکان ہے کیونکہ کوچ مکی آرتھر ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کا اسکواڈ ممکنہ طور پر ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہو گا۔

سرفراز احمد(کپتان)، فخر زمان، امام الحق، عابد علی، بابر اعظم، حارث سہیل، محمد حفیظ، شعیب ملک/عماد وسیم، شاداب خان، فہیم اشرف، محمد حسنین، ، آصف علی، محمد عامر اور شاہین شاہ آفریدی۔


یہ خبر 18اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Apr 18, 2019 10:57am
اوپر بیان کی گئی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور اگر یہی ٹیم منتخب کی گئی تو سیمی فائنل تک رسائی بھی مشکل ہوگی