’انگلینڈ کے کپتان کا پاکستان کو ورلڈ کپ فیورٹ قرار دینا چال ہو سکتی ہے‘

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2019
مشتاق احمد نے کہا کہ ایک متوازن اسکواڈ کی بدولت پاکستان ورلڈ کپ میں دوبارہ فتح حاصل کر سکتا ہے— فائل فوٹو: اے پی
مشتاق احمد نے کہا کہ ایک متوازن اسکواڈ کی بدولت پاکستان ورلڈ کپ میں دوبارہ فتح حاصل کر سکتا ہے— فائل فوٹو: اے پی

سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد نے انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن کی جانب سے پاکستان کو ورلڈ کپ فیورٹ قرار دینے کے بیان کو چال قرار دے دیا ہے۔

1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن نے کہا کہ پاکستان کے پاس دیگر ٹیموں کی طرح عالمی کپ جیتنے کا موقع ہے لیکن انگلینڈ کے کپتان کا پاکستان کو فیورٹ قرار دینے کا بیان چال ہو سکتا ہے تاکہ انگلینڈ کے خلاف 5 ون ڈے میچوں کی سیریز سے قبل سرفراز الیون پر دباؤ میں لیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: عامر کو ٹیم کا حصہ کیوں نہیں ہونا چاہیے اور ان کی جگہ کون لے سکتا ہے؟

آئن مورگن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان ورلڈ کپ کا دوسرا یا تیسرا فیورٹ ہے، انہوں نے چیمپیئنز ٹرافی جیتی اور انگلینڈ میں بہت اچھا کھیل پیش کیا تھا۔

انگلینڈ میں ایشیا ایوارڈ وصول کرنے والے صحافی کے لیے لاہور میں صحافیوں کی جانب سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان کو ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کھیلنی ہے لہٰذا انگلینڈ کے کھلاڑی اس طرح کے بیانات کے ذریعے نفسیاتی طور پر پاکستان کو دباؤ میں لے سکتے ہیں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز کا آغاز 8مئی سے ہو گا۔

144 ون ڈے میں 161 وکٹیں لینے والے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان ورلڈ کپ جیت سکتا ہے جس کے لیے ضروری ہے پاکستانی اسکواڈ ذہنی طور پر مضبوط نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہو۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کا فٹنس ٹیسٹ مکمل، رضوان سرفہرست

اس موقع پر انہوں نے عابد علی اور محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کے خلاف اس ٹیلنٹ اور ٹیمپرامنٹ کا ثبوت دیا جو ورلڈ کلاس بلے باز بننے کے لیے درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے 1992 کے ورلڈ کپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت قومی ٹیم میں متعدد نوجوان کھلاڑی شامل تھے جیسے کہ میں، انضمام الحق، معین خان اور دیگر تھے تاہم اسکواڈ میں اس کے برعکس تجربہ کار کھلاڑی کم تھے لیکن اسکواڈ متوازن تھا جس کی بدولت ہم نے کامیابی حاصل کی۔

فٹنس کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آج کل فٹنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن میچ ونر کھلاڑیوں کو اس سلسلے میں تھوڑی چھوٹ دینی چاہیے جیسے کہ جنوبی افریقہ نے ہاشم آملا کو دی ہوئی ہے جو سپر فٹ نہیں لیکن اپنی ٹیم کے لیے میچ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہاشم آملا کی خراب کارکردگی سے ان کی ورلڈ کپ میں شرکت خطرے کا شکار

مشتاق نے کہا کہ سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل متوازن ٹیم پاکستان کو دوبارہ عالمی یچمپیئن بنوا سکتی ہے اور امید ظاہر کی کہ سلیکٹرز شعیب ملک، محمد حفیظ اور دیگر کے تجربے پر انحصار کریں گے۔

سابق لیگ اسپنر نے عالمی کپ میں فاسٹ باؤلرز کے ساتھ ساتھ اسپپنرز کے کردار کو بھی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر درمیانی اوورز میں اسپنرز دو، تین وکٹیں لینے میں کامیاب رہے تو وہ میچ کا پانسہ پاکستان کے حق میں پلٹ سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں