افغان وفد پر طالبان کے اعتراض کے بعد امن مذاکرات ملتوی

19 اپريل 2019
یہ اجلاس ابھی کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے اور اس کی تفصیلات میں تبدیلی کی جارہی ہے—تصویر: اے ایف پی/فائل
یہ اجلاس ابھی کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے اور اس کی تفصیلات میں تبدیلی کی جارہی ہے—تصویر: اے ایف پی/فائل

کابل: سفارتی ذارئع اور حکام کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان حکومتی وفد کے اراکین کی تعداد پر اعتراض کے بعد دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 17 سالہ طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کی سخت کوششوں کے بعد طالبان افغان حکومتی وفد سے بات چیت پر آمادہ ہوئے تھے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ان مذاکرات کا آغاز جمعے سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونا تھا لیکن کابل میں موجود افغان حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ ’یہ اجلاس ابھی کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے اور اس کی تفصیلات میں تبدیلی کی جارہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان سے ملاقات کے لیے 250 افراد پر مشتمل افغان وفد کا اعلان

اس بارے میں کابل میں موجود ایک مغربی سفارتکار نے بتایا کہ افغان وفد کو جمعرات کو قطر کے دارالحکومت روانہ ہونا تھا تاہم انہیں معلوم ہوا کہ ان کا دورہ منسوخ کردیا گیا ہے اور نئی تاریخوں پر بات چیت جاری ہے۔

سفارتکار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’حکومت کو یہ اجلاس منعقد کرنے کے لیے وفد میں تبدیلی کرنی پڑے گی‘۔ اس بارے میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کے رہنما افغان وفد کے حجم اور اس میں اراکین کے شمولیت کے حوالے سے معترض تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفد میں کچھ ایسے اراکین بھی شامل تھے جو اراکین کی اس فہرست سے مختلف تھے جس پر اتفاق ہوا اور اس میں افغان حکومت کے اہلکار بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان کا افغان وفد کی طویل فہرست پر اعتراض، امن مذاکرات مشکلات کا شکار

یاد رہے اس سے قبل طالبان کی جانب سے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت سے ملاقات سے انکار کیا جاتا رہا ہے جنہیں وہ کٹھ پتلی حکومت گردانتے ہیں لیکن دوسری جانب ان کے امریکی حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ افغان وفد میں کطھ حکومتی اراکین ذاتی حیثیت میں شرکت کررہے ہیں۔

لیکن اس گروہ میں افغان سیاست کی اہم شخصیات شامل نہیں جو فورسز کی وجہ سے ستمبر میں صدارتی انتخابات سے قبل اشرف غنی کے ساتھ شامل ہونے سے گریزاں ہیں۔

اس بارے میں ایک سینئر حکومتی کا کہنا تھا کہ افغانوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان سے موسم بہار کے حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ افغانستان میں جاری طویل لڑائی کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش میں افغان فریقین اور طالبان کے درمیان پہلی مرتبہ مذاکرات کی میز پر ہونے والی متوقع بات چیت کو بڑی پیش رفت قرار دیا جارہا تھا۔

سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ امن عمل میں معاونت کرنے والے قطر کی جانب اس میں شرکت کرنے والے افراد کی فہرست پر افغان صدر اشرف غنی نے مخالفت کی تھی جس کے بعد مذاکرات کشمکش میں پڑگئے تھے۔

افغان حکام کے مطابق قطر نے 243 افراد کی فہرست پیش کی تھی جو اشرف غنی کی 250 افراد کی فہرست سے مختلف تھی۔


یہ خبر 19 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں