صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں 10 سالہ لڑکے کو اغوا کے بعد ریپ کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کردیا گیا، جس پر مظاہرین نے لاش سڑک پر رکھ کر لاہور سرگودھا روڈ بلاک کر دی۔

پولیس کے مطابق بھاگٹانوالہ کے نواحی گاؤں میں محمد بلال گھر سے جمعہ کی نماز پڑھنے نکلا تھا مگر اس کے بعد وہ گھر واپس نہیں آیا۔

بعد ازاں مبینہ اغوا کاروں نے تیسری جماعت کے طالب علم کو بے دردی سے قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی۔

پولیس نے بتایا کہ مقتول محنت کش کا بیٹا تھا اور اس کی لاش بھاگٹانوالہ میں تلاش کے دوران گاؤں کے قریب کھیتوں سے برآمد کی گئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کا 'ریپ'

انہوں نے بتایا کہ مغوی کو تیز دھار آلہ سے گردن کاٹ کر قتل کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ مغوی کی مسخ شدہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں رپورٹ میں بچے سے ریپ کی تصدیق ہوگئی۔

بعد ازاں اہل خانہ نے بچے کی لاش سڑک پر رکھ پر احتجاج کیا اور لاہور کو سرگودھا سے ملانے والی سڑک بلاک کردی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بچے کی گمشدگی کے بعد پولیس کو رپورٹ کی گئی تاہم پولیس نے بچے کی تلاش کے سلسلے میں کسی قسم کی کارروائی نہیں کی، مظاہرین نے ایس ایچ او کو فوری معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مظاہرین نے مزید مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

بعد ازاں پولیس ذرائع نے بتایا کہ شک کی بنیاد پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔

مظفر گڑھ میں 8 سالہ بچی کا ریپ

علاوہ ازیں پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں تھانہ سٹی پولیس نے 8 سالہ بچی کے ریپ میں ملوث 13 سالہ ملزم کو گرفتار کر لیا۔

ایس ایچ او تھانہ سٹی فاروق آفاق نے بتایا میڈیکل رپورٹ میں 8 سالہ بچی کے ریپ کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ملزم کا پوٹینسی ٹیسٹ بھی کروایا گیا جو مثبت آیا، جس کے بعد مقامی عدالت نے ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتی احکامات پر ملزم کی عمر کا تعین اور ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

گزشتہ روز لاہور کے علاقے فیصل ٹاؤن کے ایک مکان سے کم عمر ملازمہ کی لاش برآمد کی گئی تھی جسے اس کے عزیز نے ریپ کے بعد قتل کردیا تھا۔

اس سے قبل 16 اپریل 2019 کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بچوں کے ریپ کے واقعات میں اضافہ

گزشتہ سال اگست میں این جی او ساحل کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 2017 کے ابتدائی 6 ماہ کے مقابلے میں 2018 کے اسی عرصے میں بچوں کے ریپ کے واقعات میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک کے تمام چاروں صوبوں کے علاوہ دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے مختلف اخبارات میں رپورٹ ہونے والے بچوں کے ریپ کے واقعات کی تعداد 2 ہزار 3 سو 22 تھی جبکہ جنوری سے جون 2017 کے درمیان یہ تعداد ایک ہزار 7 سو 64 تھی۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال یومیہ 12 بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: انٹر میڈیٹ کی طالبہ سے وین ڈرائیور، ساتھی کا ریپ

رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ممتاز گوہر نے ڈان کو بتایا کہ زینب کے ریپ اور قتل کا کیس سامنے آنے کے بعد یہ تصور کیا جارہا تھا کہ اس قسم کے واقعات میں کمی آجائے گی لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تاہم مذکورہ کیس کی وجہ سے متاثرین نے ایسے واقعات کو چھپانے کی بجائے اس پر بات کررہے ہیں اور ایسے مقدمات میں اہل خانے کی جانب سے مذکورہ تبدیلی ایک خوش آئندہ امر ہے۔

یاد رہے کہ زینب کے ریپ اور قتل میں ملوث مجرم عمران علی کو گزشتہ سال اکتوبر میں سزائے موت دی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں