داعش نے سری لنکا میں بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2019
اس سے قبل داعش کئی مرتبہ کسی بھی واقعہ سے اپنا تعلق جوڑنے کی کوشش کرتی رہی ہے—فوٹو: اے ایف پی
اس سے قبل داعش کئی مرتبہ کسی بھی واقعہ سے اپنا تعلق جوڑنے کی کوشش کرتی رہی ہے—فوٹو: اے ایف پی

سری لنکا میں ایسٹر کے روز ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

دی گارجین میں شائع رپورٹ کے مطابق داعش کی اعماق نیوز ایجنسی نے حملوں کا تعلق داعش کے دہشت گردوں کے ساتھ جوڑنے کا دعویٰ کیا۔

تاہم دہشت گرد تنظیم داعش نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا دھماکے: 40 مشتبہ افراد گرفتار، ہلاکتیں 310 ہوگئیں

خیال رہے کہ اس سے قبل داعش کئی مرتبہ پر تشددواقعات سے اپنا تعلق جوڑنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔

ماہرین نے قیاس ظاہر کیا کہ تین چرچ اور ہوٹلوں پر سلسلہ وار حملے سے گروپ کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔

اسی دوران نیگومبو میں چرچ پر حملہ آوار کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی جس میں دہشت گرد کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کتنے اطمینان سے چرچ کے بیرونی حصے سے داخل کر چرچ کے اندرونی مرکز تک پہنچ جاتا ہے۔

دوسری جانب سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے مزید دھماکوں سے خبردار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دہشت گرد موجود ہیں، جو مزید دھماکے کر سکتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دھماکوں سے متعلق پہلے ہی انٹیلی جنس رپورٹ موصول ہوئی تھیں تاہم متعدد افسران کو اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر نوکری سے برخاست کردیا جائے گا‘۔

رانیل وکرما سنگھے نے دعویٰ کیا کہ ’بھارتی سفارتخانہ بھی حملہ آواروں کی فہرست میں شامل تھا‘۔

مزیدپڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

واضح رہے کہ دھماکوں کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے خبردار کیا تھا کہ نیشنل توفیق جماعت حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے لیکن یہ معلومات وزیر اعظم کے دفتر میں دھماکوں کے بعد موصول ہوئیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ سری لنکا کو ان دنوں سیاسی عدم استحکام کا بھی سامنا ہے۔

وزیر صحت راجیتھا سیناراتنے کا کہنا تھا کہ 4 اپریل سے خبردار کیا گیا تھا اور وزارت دفاع نے پولیس چیف کو تحریر کیا تھا، جس میں گروپ کا نام شامل تھا جبکہ پولیس نے 11 اپریل کو عدالتی سیکیورٹی کے سربراہان اور سفارتی سیکیورٹی ڈویژن کو اس حوالے سے تحریر کردیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تمام حملہ آور سری لنکا کے شہری تھے جبکہ حکام نے یہ شبہ ظاہر کیا تھا کہ حملے میں غیر ملکی ملوث ہیں۔

حملے کا مقصد تاحال معلوم نہیں ہوسکا، خیال رہے کہ سری لنکا میں بدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت آباد ہے اور 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی والے ملک میں ایک قابل ذکر تعداد ہندو، مسلمانوں اور مسیحی برادری کی بھی موجود ہے اور جزیروں پر مشتمل جنوبی ایشیا کا یہ علاقہ اکثر فرقہ وارانہ اور نسلی تنازعات کی زد میں رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں چرچ کے قریب ایک اور دھماکا

واضح رہے کہ سری لنکا میں سانحہ ایسٹر میں کم از کم 300 افراد ہلاک جبکہ 500 افراد زخمی ہوگئے تھے، دھماکوں میں مسیحی عبادت گاہوں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

سری لنکن حکام نے بم دھماکوں کے فوری بعد لگایا جانے والا مختصر کرفیو پیر کی صبح اٹھالیا تاہم اب تک کسی بھی گروہ یا تنظیم نے ان منظم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں