بھارت نے سری لنکا کو چند گھنٹے قبل حملے کے خطرے سے آگاہ کردیا تھا

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2019
حملہ آوروں نے 3 گرجا گھروں اور 4 ہوٹلوں کو نشانہ بنایا —تصویر:اے ایف پی
حملہ آوروں نے 3 گرجا گھروں اور 4 ہوٹلوں کو نشانہ بنایا —تصویر:اے ایف پی

کولمبو: سری لنکن خفیہ ایجنسی کے حکام کو مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے ہولناک حملوں کی اطلاع چند گھنٹے پہلے ہی مل چکی تھی جس میں 3 سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر خود کش حملہ آوروں نے 3 گرجا گھروں اور 4 ہوٹلوں کو نشانہ بنایا جس کے نیتجے میں 321 افراد ہلاک اور 5 سو افراد زخمی ہوگئے تھے جس سے جزیرہ نما ریاست میں صدمے کی لہر دوڑ گئی جو ایک دہائی قبل خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد سے پرامن ملک بن چکا تھا۔

سری لنکا کی وزارت دفاع اور بھارتی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے اپنے سری لنکن ہم منصبوں کو پہلے حملے سے 2 گھنٹے قبل گرجا گھروں کو خطرے کی خصوصی وارننگ سے آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: دھماکوں کے الزام میں 13 افراد گرفتار

دوسری جانب سری لنکا کے محکمہ دفاع کے ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ مذکورہ وارننگ ’پہلے حملے کے کئی گھنٹوں بعد بھیجی گئی تھی‘۔

اس کے علاوہ ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے ہفتے کی رات کو بھی ایک وارننگ جاری کی گئی تھی جبکہ بھارتی حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ حملوں سے قبل 4 اپریل اور 20 اپریل کو بھی سری لنکا کے خفیہ ایجنٹس کو اسی طرح کے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔

تاہم اس معاملے پر سری لنکن صدارت اور بھارتی وزارت خارجہ، دونوں نے کوئی بھی موقف دینے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

سری لنکن حکام کے داعش کی جانب سے خطرے پر ردِ عمل میں ناکامی سے اس بات کا خوف پیدا ہوگیا ہے کہ وزیراعظم رنیل وکرماسنگھے اور صدر میتھری پالا سری سینا کے درمیان خلیج قومی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ سری لنکا کے صدر نے سیاسی اختلافات پر رنیل وکراماسنگھے کو گزشتہ برس اکتوبر میں برطرف کردیا تھا تاہم بعدازاں سپریم کورٹ کے دباؤ پر صدر انہیں بحال کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔


یہ خبر 24 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں